ملفوظات حکیم الامت جلد 12 - یونیکوڈ |
|
مقالات حکمت ( جلد اول )------------------------------------------------------------- 89 ( 24 ) اسلام میں نظام حکومت جمہوری نہیں شورائی ہے : فرمایا بعض لوگ آیت وشارھم فی الامر سے یہ استدلال کرتے ہیں کہ سلطنت شخصی ہونا خلاف قرآن کے ہے ۔ شاورھم سے کثرت رائے مفہوم ہوتی ہے جو حاصل ہے سلطنت جمہوری کا مگر اس استدلال کی غلطی خود اس آیت کے اگلے جزو سے ظاہر ہے فاذا عزمت فتوکل علی اللہ جس سے ثابت ہوتا ہے کہ گو مشورہ مطلوب ہے مگر بعد مشورہ مدار محض آپ کے عزم اور ارادے پر ہے ۔ اس سے تو بالعکس سلطنت کا شخصی ہونا ثابت ہوا البتہ یہ ضرور ہے کہ شخص واحد پر مشورہ کا وجوب ثابت ہوتا ہے لیکن مدار کثرت رائے پر نہیں رکھا گیا بلکہ اس مستشیر کو اطلاق آیت سے اس کی بھی اجازت ہے کہ وہ مقابلہ جماعت کے ایک کے مشورہ کو قبول کر کے اس کے موافق عزم کرے ۔ ( 25 ) اسلام تلوار سے نہیں پھیلا : فرمایا یہ اعتراض کہ اسلام بزور شمشیر پھیلا محض غلط ہے ۔ اس وجہ سے کہ اسلام میں اول جزیہ کا حکم ہے ۔ جب جزیہ قبول کر لیا اب تلوار مسلمان نہیں اٹھا سکتا اور اس سے بھی قطع نظر کی جائے تو قابل غور ہے کہ اسلام نے مخالفین کے ہاتھ میں ایک بہت بڑی ڈھال دے رکھی ہے وہ یہ کہ جب کوئی کلمہ پڑھے فورا چھوڑ دو تو اس طور پر ہر کافر وقت پر مسلمان کی تلوار کو بند کر سکتا ہے مثلا کسی کافر نے کسی مسلمان پر خوب ظلم کیا ہو ہاتھ پاؤں کاٹ دئے ہوں اس کے اہل و عیال کو قتل کر ڈالا ہو غرض ہر طرح کا ظلم کیا ہو اور باوجود اس مظالم کے پھر کون ایسا ہے کہ موقع ملے اور قدرت ہو اور بدلہ نہ لے مگر اسلام میں ایسا حکم ہے کہ اگر اس شخص کا یا اس کے کسی یارو مددگار کا اس پر قابو پڑ جائے اور وہ اس کا کام تمام کرنا چاہے اور وہ زبان سے کلمہ شریف پڑھ لے اور قرائن سے معلوم ہو کہ دل سے نہیں پڑھا پھر