ملفوظات حکیم الامت جلد 12 - یونیکوڈ |
|
مقالات حکمت ( جلد اول ) ------------------------------------------------------------- 214 4 ۔ معصیت معاصی کی نحوست سے آتی ہے : ایک بار عرض کیا گیا کہ لوگ جو بعض گھوڑوں وغیرہ کو منحوس سمجھتے ہیں اس کی بھی کوئی اصل ہے ۔ فرمایا کہ جی کچھ نہیں سب واہیات ہے ۔ اس پر تو میں ایک مثال دیا کرتا ہوں کہ کسی حبشی کو راہ میں ایک آئینہ پڑا ہوا ملا ۔ اٹھا کر دیکھا تو اپنی ہی صورت نظر آئی ۔ فورا پٹک دیا کہ لا حول ولا قوۃ کیسی بھدی سی شکل ہے ۔ اسی لئے تو کوئی اس کو یہاں پٹک گیا ہے ۔ آئینہ تو صاف شفاف تھا ۔ اس کے اندر اس حبشی کو اپنی ہی بری صورت نظر پڑی اور اس آئینہ کا قصور سمجھا ۔ اسی طرح ہم لوگوں کو اپنے عیوب دوسروں میں نظر آتے ہیں ۔ مصیبت تو آتی ہے اپنے معاصی کی نحوست سے اور اس کو منسوب کر دیتے ہیں بے گناہ جانوروں کی طرف کہ فلاں گھوڑا ایسا منحوس آیا یا فلاں جانور فلاں وقت بول دیا ، اس لئے کام نہ ہوا ۔ اس پر عرض کیا گیا کہ حدیث شریف میں ہے کہ جب کوئی شگون بد دل میں کھٹکے تو فلاں دعا پڑھے ۔ اس سے شبہ ہوتا ہے کہ شاید اس میں کچھ اثر ہو اور اس کے ازالہ کے لئے یہ دعا بتلائی گئی ہو ۔ فرمایا کہ یہ محض رفع تردد اور حصول اطمینان کے لئے ہے اور اس سے کسی اثر کا اثبات لازم نہیں آتا ۔ فال نیک لینے کی جو اجازت ہے تو اس کی بابت استفسار کیا گیا ۔ فرمایا کہ وہ بھی موثر نہیں بلکہ فال نیک کا حاصل صرف یہ ہے کہ کوئی اچھی بات پیش آئی اس کی بناء پر اللہ تعالی کے ساتھ گمان نیک رکھا کہ ان شاء اللہ تعالی میرا کام ہو جائے گا ۔ اور فال بد کو اگر اسی درجے میں کوئی سمجھے تو اس کا حاصل یہ ہو گا کہ خدا تعالی پر بدگمانی رکھے اور اللہ تعالی پر گمان نیک رکھنا بہت اچھا ہے ۔ اور بدگمانی ناجائز ۔ اس لئے فال نیک کی اجازت ہوئی اور فال بد کی ممانعت ۔