ملفوظات حکیم الامت جلد 12 - یونیکوڈ |
|
مقالات حکمت ( جلد اول )------------------------------------------------------------- 135 رہی ۔ کیونکہ باوجود سوال نہ کرنے کے ) اے لوگو ! تم کو انفاق فی سبیل اللہ کی دعوت ( ترغیب ) دی جائے گی ( اور تم لوگوں کو جو محبت مال اور دینی بے پروائی ہے اس کے سبب ) کچھ لوگ تم میں سے ترغیب دینے میں بخل بھی کریں گے ۔ لیکن یہ سمجھ لو کہ وہ لوگ اپنا ہی نقصان کریں گے ( کیونکہ اس دینے کا ثواب انہیں کو ملتا اور انہیں کی دینی اور دنیوی ضرورتیں اس سے پوری ہوتیں ) خدا ( تمہارے مالوں سے ) بالکل غنی ہے اور تم ( اس کے افضال اور انعامات کے ) سراپا محتاج ہو اور ( سن رکھو کہ ) اگر تم لوگ ( اس طرح بھی دینے سے ) پھرو گے تو خدا تعالی ( تم کو نیست و نابود کر کے ) تمہاری جگہ دوسری ایسی قوم پیدا کر دے گا کہ وہ تم جیسے نہ ہوں گے ۔ پس اس آیت سے معلوم ہوا کہ اگر اڑ کر سوال کرنے پر انکار کیا جاوے تو چنداں عیب نہیں ۔ کیونکہ یہ انسان کا طبعی خاصہ ہے ۔ لیکن اگر محض ترغیب پر انکار کیا جاوے تو سخت وبال کا اندیشہ ہے اور اس آیت سے یہ بھی معلوم ہو گیا کہ سوال و الحاف برا ہے اور دعوت ترغیب حسن ہے ۔ ( 87 ) مصلح کے پاس جاتے ہوئے کسی کو ساتھ لے جانا مناسب نہیں فرمایا کہ ایک مرتبہ مولانا فضل الرحمن صاحب نے ایک خادم سے فرمایا کہ جب آیا کرو تو تنہا آیا کرو ، کسی کو ہمراہ لے کر نہ آیا کرو ۔ مجھے خیال ہوا کہ اس میں کیا مصلحت ہے ۔ اس وقت کوئی مصلحت سمجھ میں نہ آئی ۔ لیکن چند روز کے بعد معلوم ہوا کہ یہ ارشاد نہایت مصلحت پر مبنی ہے ۔ وجہ اس کی یہ ہے کہ ہر شخص کی استعداد اور مطلوب جدا ہوتا ہے اور اس کے موافق اس شخص سے برتاؤ کرنا مناسب ہوتا ہے ۔ اور اگر کسی کے ساتھ ہو تو بسا اوقات ایک کی رعایت سے دوسرے کے ساتھ بھی وہی برتاؤ کرنا پڑتا ہے اور وہ نامناسب ہوتا ہے ۔ چنانچہ تجربے کے بعد مجھے خود اس کی ضرورت محسوس ہوئی ۔