ملفوظات حکیم الامت جلد 12 - یونیکوڈ |
|
مقالات حکمت ( جلد اول )------------------------------------------------------------- 75 مجادلات معدلت متعلقہ دعوات عبدیت ( حصہ اول ) ( 1) امت اور قوم کا مصداق الگ الگ ہے : ارشاد فرمایا کہ الہ آباد میں ایک دفعہ جانا ہوا ۔ اور سید اکبر حسین صاحب جج اس زمانے میں کسی منتہی طالب علم سے عربی پڑھتے تھے ۔ انہوں نے طالب علم مذکور سے سوال کیا کہ وما ارسلنا من رسول الا بلسان قومہ سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ ہر رسول کی زبان اس کی قوم کی زبان ہوتی ہے ۔ اور یہ یقینی بات ہے کہ ہمارے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی زبان عربی تھی ۔ اس بنا پر یہ ہونا چاہئے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی قوم یعنی جن کی طرف آپ مبعوث ہوئے صرف اہل عرب ہوں ۔ حالانکہ خود قرآن میں آپ کا رسول الی کافۃ الناس ہونا مصرح ہے اور عقیدہ بھی یہی ہے ۔ اور یہ صریح تعارض ہے ۔ طالب علم مذکور نے جواب دیا ، مگر ان کی تشفی نہ ہوئی ۔ اس طالب علم نے آ کر مجھ سے ذکر کیا ۔ میں نے اس کی زبانی کہلا بھیجا کہ قرآن میں بلسان قومہ آیا ہے ، بلسان امتہ نہیں آیا ہے ۔ جو یہ شبہ ہو ۔ اور قوم کہتے ہیں برادری اور خاندان کو ۔ پس وہ امت کا مترادف نہیں ہے ۔ اور قوم رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی بلا شک عرب قریش ہی تھے ۔ مگر اس سے امت کا خاص عرب ہونا کیسے لازم آیا ؟ پس رسالت عام ہے قوم اور غیر قوم کو ۔ اس جواب کو انہوں نے بہت ہی پسند کیا ۔