ملفوظات حکیم الامت جلد 12 - یونیکوڈ |
|
مقالات حکمت ( جلد اول )------------------------------------------------------------- 97 ( 13 ) حاجی صاحب کے خلفاء میں حضرت گنگوہی کا مقام بہت بلند تھا فرمایا حضرت مولانا رشید احمد صاحب قدس اللہ سرہ بعض مسائل میں جناب مولانا شیخ محمد صاحب سے مناظرہ کرنے کے لئے تھانہ بھون تشریف لائے تھے ۔ ان ہی ایام میں ہمارے مرشد حضرت حاجی صاحب قدس اللہ سرہ سے بیعت ہو گئے ۔ حضرت اول اول علماء کو بیعت نہ فرماتے تھے ، پھر خواب میں دیکھا کہ حضور پرنور صلی اللہ علیہ و سلم کو کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم فرماتے ہیں کہ ان کے یعنی حضرت حاجی صاحب کے مہمان علماء ہیں اور ان کی مہمانی ہمارے ذمے ہے ۔ اس سے ہمارے مرشد علیہ الرحمۃ سمجھے کہ میری جماعت کے لوگ علماء زیادہ ہوں گے ۔ چنانچہ مولانا رشید احمد صاحب قدس اللہ سرہ بیعت سے مشرف ہوئے ، ایک چلہ ذکر میں مشغول رہے ۔ اسی لباس میں جو پہن کر تشریف لئے تھے وہی پہنے رہے ۔ کپڑے نہایت میلے ہو گئے تھے ، دوسرا جوڑا ہمراہ نہ تھا کہ بدلتے ۔ بعد گزرنے چلے کے رخصت حاصل کی ۔ جب روانہ ہونے لگے تو ہمارے مرشد حضرت حاجی صاحب نے فرمایا کہ اگر تم سے کوئی بیعت کی درخواست کرے تو داخل سلسلہ کر لینا ۔ حضرت مولانا عذر کرتے رہے ۔ مگر حضرت نے باصرار یہی حکم فرمایا ۔ جب مولانا گنگوہ تشریف لائے تو ایک بی بی ام کلثوم نامی نے بیعت کی درخواست کی ۔ مولانا نے انکار فرما دیا کہ مجھ میں اس کی قابلیت نہیں ۔ اتفاق سے ہمارے مرشد حضرت صاحب کا گنگوہ جانا ہوا ۔ ان مسمات نے شکایت عرض کی کہ جناب مولانا رشید احمد صاحب بیعت سے محروم کرتے ہیں ، داخل سلسلہ نہیں کرتے ۔ ہمارے مرشد حضرت حاجی صاحب نے مولانا سے فرمایا کہ بیعت کیوں نہیں کرتے ؟ مولانا علیہ الرحمۃ نے عرض کیا کہ مجھ میں قابلیت کہاں ہے ۔ مرشدنا حضرت حاجی صاحب نے فرمایا کہ میں حکم کرتا ہوں کہ آپ داخل سلسلہ کریں اور بیعت لیں ۔ قابلیت کا معلوم کرنا میرا کام ہے نہ آپ کا ۔ جب پیر نے حکم دے دیا تو مرید کو عمل کرنا چاہئے ۔ قابلیت معلوم کرنا مرید کا کام نہیں ۔