ملفوظات حکیم الامت جلد 12 - یونیکوڈ |
|
مقالات حکمت ( جلد اول ) ------------------------------------------------------------- 215 5 ۔ اللہ تعالی کو کلام کے لئے کسی آلہ کی ضرورت نہیں : فرمایا کہ ایک ہندو جو اپنے گروہ میں عابد کہلاتا تھا میرے پاس مع اپنے ایک پنڈت کے آیا اور یہ سوال کیا کہ آپ لوگ قرآن مجید کو اللہ تعالی کا کلام کہتے ہیں ۔ حالانکہ کلام بے زبان کے ہو نہیں سکتا اور اللہ تعالی کے زبان ہے نہیں ۔ پھر اس نے کلام کیسے کیا ؟ میں نے جواب دیا کہ ہم کو کلام کے لئے زبان کی ضرورت ہے ، لیکن خود زبان کو کلام کرنے کے لئے زبان کی ضرورت نہیں ۔ وہ خود اپنی ذات سے کلام کرتی ہے ۔ اسی طرح ہم کان سے سنتے ہیں لیکن خود کان اپنی ذات سے سنتا ہے ۔ اس کو کسی اور آلہ کی ضرورت نہیں ۔ ہم کو دیکھنے کے لئے آنکھ کی حاجت ہے لیکن خود آنکھ کو کسی دوسری آنکھ کی ضرورت نہیں ، وہ اپنی ذات سے دیکھتی ہے ۔ تو جب زبان اس پر قادر ہے کہ بے زبان کلام کرے تو اگر اسی طرح اللہ تعالی کو کلام کے لئے کسی آلہ کی ضرورت نہ ہو تو کیا تعجب ہے ۔ صفت کلام خود اس کی ذات میں موجود ہے ۔ کلام خود اس کی ذات سے بلا زبان صادر ہوتا ہے ۔ وہ ہندو اس جواب سے بہت خوش ہوا اور اپنے ہمراہی سے کہا کہ دیکھو اس کو علم کہتے ہیں ۔ پھر فرمایا کہ اس سے پہلے کبھی میرے ذہن میں یہ جواب نہیں آیا تھا ۔ الحمد للہ اسی وقت منجانب اللہ یہ جواب میرے ذہن میں آیا ۔ 6 ۔ یہود و نصاری دنیا و آخرت میں مغضوب علیھم ہیں : عرض کیا گیا کہ غیر المغضوب علیھم ولا الضالین میں مغضوب سے مراد مغضوب فی الدنیا ہے یا مغضوب فی الآخرت ؟ فرمایا کہ دونوں ہی ہو سکتے ہیں ۔ کیونکہ مغضوب علیہم یہود پر اطلاق فرمایا گیا ہے جن پر دنیا میں بھی غضب کیا گیا ہے مثلا مسخ وغیرہ ۔ عرض کیا گیا کہ پھر ضالین میں بقرینہ مقابلہ غضب فی