ملفوظات حکیم الامت جلد 12 - یونیکوڈ |
مقالات حکمت ( جلد اول )------------------------------------------------------------- 152 کے حوائج ضروریہ کو کافی ہو ۔ تزین تجمل و ہوائے نفس کے درپے نہ ہوں ۔ ( 12 ) قرب مقصودہ میں ایثار جائز نہیں : ایک مرتبہ اس مسئلہ کا ذکر فرما رہے تھے کہ فی نفسھ تو زکوۃ چھپا کر دینا افضل ہے ، جیسا کہ اس آیت سے معلوم ہوتا ہے : وان تخفوھا و توتوھا الفقراء فھو خیرلکم ۔ لیکن بعض اوقات ظاہر کر کے دینا بھی کسی عارض کی وجہ افضل ہو جاتا ہے ۔ مثلا یہ امید ہو کہ اگر لوگ ہم کو خیرات کرتے ہوئے دیکھیں گے تو وہ بھی ہماری پیروی کریں گے اور زکوۃ دینے لگیں گے ۔ مگر اس کے ساتھ ہی اگر یہ اندیشہ ہو کہ مجھ میں مادہ ریا کا پیدا ہو جائے گا تو اس وقت چھپا کر دینا ہی افضل ہے ۔ کیونکہ دوسروں کی بھلائی کو اپنی بھلائی پر مقدم رکھنا جس کو ایثار کہتے ہیں امور دنیویہ میں یا ان امور میں ہے جو قرب مقصودہ نہ ہوں ، مثلا اگر دو آدمی برہنہ ہوں اور کسی ذریعہ سے ایک کو کفایت بھر کپڑا مل جائے تو جس کو ملا ہے اس کے لئے یہ جائز نہیں کہ خود برہنہ ہو کر نماز پڑھ لے اور اپنے ساتھی کو کپڑا دے دے ، یا اگر ایک شخص صف اول میں کھڑا ہے اور دوسرا شخص صف دوم میں تو پہلے کے لئے جائز نہیں کہ دوسرے کو آگے بڑھا کر خود پیچھے ہٹ جائے ۔ اسی مسئلے کے ضمن میں بعض لوگوں کا یہ استدلال ذکر فرمایا کہ اکثر لوگ قرب مقصودہ میں ایثار کرتے ہیں اور اس حدیث کو دلیل میں پیش کرتے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ و سلم نے پانی یا دودھ پیا دست راست پر حضرت ابن عباس اور دست چپ پر حضرت ابوبکر بیٹھے تھے ۔ حضور صلی اللہ علیہ و سلم نے چاہا کہ حضرت ابوبکر کو دیں ۔ لیکن بقاعدہ الایمن فالایمن کے ابن عباس سے دریافت فرمایا ۔ انہوں نے جواب دیا کہ اگر میری اجازت پر موقوف ہے تو میں اجازت نہیں دیتا کہ ابوبکر کو مجھ سے پہلے پلا دیا جائے ۔ خلاصہ ان لوگوں کے استدلال کا یہ ہے کہ اگر ایثار ہر امر میں جائز نہ ہوتا تو حضور صلی اللہ علیہ و سلم ابن عباس کو ایثار کرنے کو کیوں فرماتے ؟ لیکن اس حدیث کو علی الاطلاق حجت میں پیش کرنا اس لئے