ملفوظات حکیم الامت جلد 12 - یونیکوڈ |
|
مقالات حکمت ( جلد اول ) ------------------------------------------------------------- 218 اس کا یہ ہے کہ اختلاف کہاں نہیں اور کن دو میں نہیں ؟ وکلاء لوگ ایک ہی واقعہ میں ایک دوسرے کے خلاف ہوتے ہیں ۔ اطباء اور ڈاکٹروں میں اختلاف رائے ہوتا ہے ، مگر وہاں کوئی نہیں کہتا کہ ان میں اختلاف ہے ہم کس کا علاج کریں ۔ سو وجہ اس کی یہ ہے کہ جو امر کسی کو کرنا ہوتا ہے اور اس کی ضرورت سمجھی جاتی ہے اس میں خلاف کی پرواہ نہیں کرتا ۔ بلکہ ایک کو راجح قرار دے کر اس پر عمل کر لیتا ہے ۔ چنانچہ صحت جسمانی کی چونکہ قدر ہے ، اس میں کسی کے خلاف کی پرواہ نہیں ، اس کو برابر کرتے ہیں ۔ دین کی پرواہ اور قدر نہیں ، اس سے حیلے تلاش کرتے ہیں اور میں نے میرٹھ کے جلسے میں سو جواب کا ایک جواب عرض کیا تھا کہ جن کو قانون شریعت میں شبہات ہیں وہ چالیس یوم کے لئے ہمارے پاس آئیں اور وقتا فوقتا بیان کر کے ان کے جوابات ہم سے لیں اور خالی الذہن ہو کر سنیں اور پھر خلوت میں تامل کریں ۔ اگر تحقیق حق کا ارادہ ہوا تو ان شاء اللہ شبہات بھی جاتے رہیں گے اور اصلاح بھی ہو جائے گی ۔ اور قلب کا علاج بھی ہو جائے گا ۔ بات یہ ہے کہ جان جیسی عزیز ہے اگر ایمان بھی ایسا ہی عزیز ہو تو علاج کی فکر کی جائے ۔ ایمان کو عزیز نہیں سمجھتے اس کی قدر نہیں ۔ اس لئے اس میں ایسے شبہات نکالتے ہیں اور علل ڈھونڈنے کے متعلق یہ بھی فرمایا کہ ہم دیکھتے ہیں کہ کسی کی عظمت مانع ہوتی ہے اس کے احکام کی علت ڈھونڈنے سے ۔ اس کی نظیر ایسی سمجھ لیجئے کہ ایک تو کوئی دوست برابر کے مرتبہ کا حکم کرے تو اس کی علت پوچھتے ہیں کہ تم نے یہ حکم کس لئے دیا اور ایک حاکم کی طرف سے کوئی حکم صادر ہو تو ہر گز علت نہیں پوچھتے ۔ وجہ یہ ہے کہ دوست کی عظمت اتنی قلب میں نہیں ۔ ایک معمولی چیز ہے اور حکام کی عظمت ہے ۔ اس لئے حجت نہیں کرتے ۔ سو جب خدا تعالی کے احکام کی علل