ملفوظات حکیم الامت جلد 12 - یونیکوڈ |
|
مقالات حکمت ( جلد اول )-------------------------------------------------------------- 38 اسئلک شوقا الی لقاءک فی غیر ضراء مضرۃ ولا فتنۃ مضلۃ ۔ چونکہ شوق اور عشق کا غلبہ کبھی ہلاکت اور مضرت کی نوبت پہنچاتا ہے ۔ جس سے اعمال میں خلل پڑ جاتا ہے ۔ اور اصل مقصود اور ذریعہ قرب اعمال اور امتثال اوامر ہی ہے اور کبھی غلبہ شوق میں ادب کی حد سے گزر جاتا ہے ۔ اور سخنان بے ادب جیسے اکثر عشاق غلبہ حالت میں کہتے ہیں کہنے لگتا ہے اور یہ بے ادبی موجب ضرر دین ہے ۔ گو غلبہ کی حالت میں عفو ہو مگر کمال نہیں ۔ اور آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم جامع ہیں ادب و اطاعت و محبت کے ۔ اس لئے دعاء میں فرماتے ہیں کہ اسئلک شوقا الی لقاءک فی غیر ضراء مضرۃ ۔ اس سے تو ضرر اول کی نفی ہو گئی جو سبب انقطاع اعمال ہو جائے اور اس کے بعد فرمایا : ولا فتنۃ مضلۃ ۔ اس سے ضرر ثانی کی نفی ہو گئی جو بے ادبی کی طرف منقضی ہو جائے ۔ ان سب آیات و احادیث سے معلوم ہوا کہ ہر چیز محمود اپنی خاص حد تک ہے ۔ حد سے بڑھ جائے تو محمود نہیں رہتی ۔ بس شیخ اکبر کی تحقیق کا ماخذ در حقیقت غور اور تعمق سے معلوم ہوتا ہے کہ قرآن و حدیث ہی ہے ، البتہ سخن شناسی اور فہم صحیح کی ضرورت ہے ۔ چو بشنوی سخن اہل دل مگو کہ خطاست سخن شناس نہ ای دلبرا ، خطا اینجاست وکم من عائب قولا صحیحا وافتہ من الطبع السقیم ( 34 ) تنقیح کے بعد جواب دینا چاہئے : ایک شخص کا خط آیا کہ ایک واعظ صاحب فرماتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کے روضہ اطہر کی زیارت ایک دفعہ تو واجب ہے اور دوسری دفعہ منع ہے ۔ آپ یہ فرمائیں کہ آیا یہ مسئلہ ٹھیک ہے یا نہیں ؟ اگر ٹھیک ہے تو خیر ہے ۔ اور اگر ٹھیک نہیں تو اس قسم کا اعتقاد رکھنے والے کے پیچھے نماز جائز ہے یا نہیں ؟ اس پر حضرت نے ارشاد فرمایا کہ اسی قسم کے ایک دو مسئلے پہلے بھی آ چکے ہیں ۔ ایک شخص نے لکھا تھا کہ ایک واعظ صاحب یہ فرماتے ہیں کہ جو عشاء کی سنت پڑھے وہ کافر ہے ۔