ملفوظات حکیم الامت جلد 12 - یونیکوڈ |
|
مقالات حکمت ( جلد اول )------------------------------------------------------------- 147 میں فرمایا : انتم اعلم بامور دنیاکم ۔ اس پر بظاہر یہ شبہ ہوتا ہے کہ جس قدر ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ و سلم ہوتا ہے وحی سے ہوتا ہے اور وحی میں خلاف کہاں ۔ وما ینطق عن الھوی ۔ ان ھو الا وحی یوحی ۔ ارشاد حق تعالی ہے ۔ جواب یہ ہے کہ وحی سے جو کچھ ارشاد فرماتے ہیں وہ احکام دینیھ میں ضرور واقعی ہوتے ہیں ۔ ان میں مشورتا نہیں فرمایا جاتا اور جو امور دنیوی ہیں جن میں مشورہ ہے ان میں خلاف ممکن ہے ۔ انتم اعلم اسی واسطے فرمایا ۔ بعض لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ امور دنیویہ میں شریعت کو دخل نہیں اور تابیر نخل کے قصے کو دلیل لاتے ہیں ۔ یہ بات غلط ہے ۔ اس واسطے کہ اوامر نواہی متعلقہ امور دنیا شریعت ہی سے ثابت ہیں ، پھر انکار کیونکر ہو سکتا ہے ۔ احکام جو متعلق امور دنیوی ہیں جن کا اہتمام ضروری ہے شریعت ہی سے ثابت ہیں ۔ پس معاملات میں دو مرتبے ہیں ۔ ایک تو تجربیات کہ فلاں کام کیونکر کریں کہ نفع ہو ، زراعت کیونکر کریں کہ غلہ پیدا ہو ، کھیت کیونکر جوتا جائے ۔ تخم ڈالنا کس وقت مناسب ہے ۔ یہ تو تجربات ہیں ۔ دوسرے شرعیات ہیں کہ فلاں صورت سے تجارت کرنے میں ربو ہو گا ۔ وہ حرام ہے ۔ فلاں صورت پر جائز مثلا ۔ یعنی احکام حلت و حرمت گو امور دنیاوی ہی سے متعلق ہوں ۔ یہ مسائل ہیں اور شریعت سے ثابت ہیں اور تابیر نخل تجربات سے ہے ۔ ( 4 ) کفار کو دنیوی نعمتیں صورتا ملتی ہیں : فرمایا کفار کو جو بعض اوقات نعمت دی جاتی ہے اور مومن کو تکلیف ، وجہ یہ ہے کہ کفار سے جو نیکیاں عدل اور رحم اور سخاوت ہوتے ہیں یہ اس کی جزا ہے اور مومن کو بوجہ بعض معاصی تکلیف دی جاتی ہے ۔ کفار سے جو نیکیاں صادر ہوتی ہیں بوجہ اس کے کہ باغی ہیں ان سے ہی کا صدور غنیمت سمجھا جاتا ہے ۔ لہذا رزق میں وسعت دی جاتی ہے اور معاصی مومن کے بوجہ اس کے کہ موافق سے ان کا صدور ہوا نہایت مبغوض عنداللہ ہوتے ہیں ۔ اس لئے اس پر تنگی کی جاتی