ملفوظات حکیم الامت جلد 12 - یونیکوڈ |
|
مقالات حکمت ( جلد اول )-------------------------------------------------------------- 26 تم اکیلے ہی اس مرنے والے کے غم میں مغموم نہیں ہوِِ ، ہم بھی تمہارے شریک ہیں ۔ اس لئے اب تم کو چاہئے کہ غم کو کم کرو ۔ کیونکہ غم میں چند شخصوں کا شریک ہونا طبعا مخفف غم ہے ۔ ایسے ہی تمام محاورات میں غور کرنے سے یہ بات بخوبی روشن ہو جائے گی کہ جملہ خبریہ کہیں اصل مقصود نہیں ۔ نتیجہ آ کر انشائیہ پر ٹھہرتا ہے ۔ تو لہذا عاقل کو چاہئے کہ جس خبر سے کوئی غرض اور مطلب انشائی متعلق نہ ہو اس کا ذکر سے بچے ۔ کیونکہ وہ لغو ہے ۔ اور مومنین کی یہ شان ہے کہ والذین ھم عن اللغو معرضون ۔ البتہ اگر اخبار عن الطاعون سے یہ مقصود ہو کہ تم دعا کرو ، یا یہ مقصود ہو کہ تم وہاں جاؤ ، او نحو ذالک من الاغراض الصحیحۃ تو مضائقہ نہیں ۔ ( 19 ) تضاعف اجر کی حد نہیں : ارشاد فرمایا کہ بعض نے جو ارشاد خداوندی انبتت سبع سنابل فی کل سنبلۃ مائۃ حبۃ سے تضاعف حسنات کی تحدید سات سو تک نکالی ہے ۔ سو آیت میں در حقیقت تحدید نہیں ، بلکہ تکثیر ہے ۔ کیونکہ حدیث شریف میں آیا ہے کہ ایک تمرۃ جو راہ خدا میں دیا جاتا ہے اللہ تعالی اس کو بڑھاتے رہتے ہیں ۔ یہاں تک کہ جبل احد کے برابر ہو جاتا ہے اور جبل احد کے اگر ایک تمرۃ کے برابر اجزا بنائے جائیں تو سات سو گنے کیا کروڑوں اربوں گنے تک نوبت پہنچے گی ۔ پس معلوم ہوا کہ آیت میں تحدید مراد نہیں ۔ بلکہ تکثیر اجرا الی ما یحصی مقصود ہے ۔ محاورات میں ایسے اطلاقات ہوتے ہیں ۔ کیونکہ بسا اوقات بول چال میں عدد مخصوص بولا جاتا ہے اور مراد عدد معین نہیں ہوتا ۔ بلکہ تکثیر مراد ہوتی ہے ۔ جیسا ہمارے محاورے میں بھی بولا جاتا ہے کہ بیسیوں دفعہ یہ کام کیا ، پچاس دفعہ کھایا ، باوجودیکہ عدد معین بولا گیا ہے ، لیکن مراد صرف کثرت ہے نہ عدد مخصوص ۔ اسی طرح عربی زبان میں بھی سبع ، سبعین وغیرہ اکثر بول کر مراد کثرت لی جاتی ہے ۔ پس