ملفوظات حکیم الامت جلد 12 - یونیکوڈ |
|
مقالات حکمت ( جلد اول )------------------------------------------------------------- 173 فرمایا کہ عقیدت اور محبت جدا جدا ہیں ۔ عقیدت کا حاصل حسن ظن ہے اور محبت کا حاصل میلان قلب ۔ حسن ظن اور چیز ہے میلان قلب اور چیز ۔ کبھی محبت اور عقیدت جمع بھی ہو جاتی ہیں اور عقیدت کے لئے محبت طبعی لازم نہیں ۔ البتہ محبت عقلی لازم ہے ۔ محبت طبعی میں دل کھنچتا ہے لیکن یہ کیفیت محبت عقلی میں ضروری نہیں ۔ لڑکے کو گود میں بھی لیتے ہیں چومتے بھی ہیں ۔ عالم کو ایسا نہیں کرتے ۔ مگر محبت عقلی اس سے زیادہ نہیں ۔ ہنس کر یوں بھی فرمایا کہ بلی کو اپنے بچے کے ساتھ طبعی محبت ہے عقلی کچھ بھی نہیں اور نفع کے لئے عقیدت جس میں محبت عقلی لازم ہے کافی ہے ۔ یہ تفصیل تو باعتبار ظاہر کے ہے ، لیکن محبت عقلی میں اگر غور کر کے دیکھا جائے تو محبت طبعی بھی ہوتی ہے ۔ گو اس کے ظاہر ہونے کے لئے کسی محرک کی ضرورت ہوتی ہے ۔ ظاہر میں یوں معلوم ہوتا ہے کہ حضور سرور عالم صلی اللہ علیہ و سلم سے طبعی محبت نہیں ۔ جیسے اپنے لڑکے سے ۔ لیکن اگر وہی لڑکا نعوذ باللہ کوئی حضور صلی اللہ علیہ و سلم کی شان میں گستاخی کرے تو طبعا اتنا جوش ہو گا کہ اگر اس باپ کے ہاتھ میں تلوار ہو اور کوئی مصلحت وغیرہ مانع نہ ہو اسی وقت اس کے دو ٹکڑے کر دے ۔ یہاں اس کی محبت طبعی سب رکھی رہ گئی اور فرمایا کہ محض محبت طبعی مقبول نہیں ۔ ابو طالب کو محض محبت طبعی تھی ۔ حضرت اویس کو محبت طبعی و محبت عقلی دونوں حاصل تھیں ۔ ( 21 ) انسان امور غیر اختیاریہ کا مکلف نہیں ہے : عرض کیا گیا کہ حضرت ہزارہا عیوب ہیں ۔ کبھی عجب ہوتا ہے کبھی کچھ کبھی کچھ ۔ کہاں تک ان کا ازالہ ہو سکے ۔ فرمایا کہ قصد اذہاب ضروری ہے ، ذہاب ضروری نہیں ۔ ازالہ کی کوشش اور قصد کرنا چاہئے ۔ باقی ازالہ ہو جانا یہ اپنے اختیار کا نہیں ہے ۔ انسان امور غیر اختیاریہ کا مکلف نہیں ہے ۔