ملفوظات حکیم الامت جلد 12 - یونیکوڈ |
|
مقالات حکمت ( جلد اول )------------------------------------------------------------- 66 بلکہ یہ سب حجابات ہیں ، سب کی نفی کرنا چاہئے ۔ ( 95 ) چاروں سلسلوں کا مقصود نسبت مع اللہ کا حصول ہے : فرمایا ذاکر دائم مقصود ہے ، جس کو جو کچھ ملا ذکراللہ و اتباع سنت سے ملا ، طرق ذکر کی تحقیقات و تقییدات ضروری نہیں ۔ رائے شیخ سے اس میں تبدل ہو سکتا ہے ۔ نسبت مع اللہ ذکراللہ سے حاصل ہوتی ہے اور یہی مقصود ہے ۔ یہ طرق و مجاہدات خاصہ معالجات نفس کے درجے میں ہیں ۔ پس چاروں خاندانوں کا حاصل ایک ہی ہوا اور ہمارے مرشد حضرت جی صاحب قبلہ چاروں خاندانوں میں اس وجہ سے بیعت فرما لیتے تھے کہ پھر کسی خاندان پر اعتراض کی گنجائش نہ رہے ۔ جیسا کہ استخوان فروشوں نے طریقہ اختیار کیا ہے اور حضرت میں ایک جامعیت کی شان تھی ۔ ( 96 ) حضرت جی صاحب میں حسن ظن اور کرم کا غلبہ تھا : فرمایا بہت سے اعمال مشائخ کرام فی نفسہ ناجائز نہیں ہیں ۔ مگر چونکہ عوام میں غلو ہو گیا ہے اس وجہ سے ان سے منع کیا جاتا ہے ۔ حضرت مولانا رشید احمد صاحب اور ہمارے مرشد حضرت حاجی صاحب قبلہ میں جو بعض امور میں اختلاف ظاہری معلوم ہوتا ہے وہ اختلاف مشورہ کا ہے ۔ اصل مسائل میں اختلاف نہیں ہے ۔ حضرت مولانا کی تحقیق تھی کہ عوام میں فساد عقیدہ و غلو زیادہ ہے ۔ اس لئے منع کرنا چاہئے اور ہمارے حضرت مرشد صاحب قبلہ میں نرمی اور حسن ظن اور کرم اس قدر غالب تھا کہ تاویل فرما دیتے تھے اور عوام کی مفسدہ کی پوری اطلاع نہ تھی ۔ باقی جس کو حضرت مولانا منع فرماتے تھے حضرت صاحب اس کی اجازت نہ دیتے تھے ۔