ملفوظات حکیم الامت جلد 12 - یونیکوڈ |
|
مقالات حکمت ( جلد اول )------------------------------------------------------------- 171 ( 15 ) انکم ٹیکس زکوۃ نہ دینے کی سزا ہے : فرمایا کہ لوگوں نے زکوۃ دینا بند کر دیا ، اللہ تعالی نے انکم ٹیکس انگریزوں سے مقرر کروا دیا ، جو قریب قریب زکوۃ ہی کے تناسب سے لیا جاتا ہے ۔ ( 16 ) صحابہ کرام کو تفصیلی سلوک طے کرنے کی ضرورت نہ تھی عرض کیا گیا کہ آیا صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین بھی اسی طرح سے تفصیلی سلوک طے فرماتے تھے جس طرح صوفیہ حال ۔ فرمایا کہ جی نہیں ۔ ان حضرات کو اس کی ضرورت ہی کہاں تھی ۔ ان کو تو حضور سرور دو عالم صلی اللہ علیہ و سلم کی ایک نظر کامل فرما دیتی تھی ۔ وہاں تو یہ حالت تھی کہ : آہن کہ بہ پارس آشنا شد : فی الحال بصورت طلا شد ادھر ان حضرات کی قابلیت تامہ ، ادھر آنحضرت کی فاعلیت تامہ ، کمال تو فورا حاصل ہو جاتا تھا ۔ البتہ تضاعف اس کمال میں روز بروز ہوتا رہتا تھا ۔ ( 71 ) سیر فی اللہ کی کوئی انتہاء نہیں : عرض کیا گیا کہ یہ جو کہا جاتا ہے کہ سلوک فلاں مقام پر ختم ہو جاتا ہے اس کے کیا معنی ہیں ؟ حالانکہ معرفت کی کوئی انتہا نہیں ۔ فرمایا کہ سیر الی اللہ تو ختم ہو جاتی ہے لیکن سیر فی اللہ کبھی ختم نہیں ہوتی ۔ اسی مضمون پر ایک بار اعلی حضرت حاجی صاحب رحمہ اللہ تعالی کا قول ذکر فرمایا کہ عاشق ہمیشہ نامراد رہتا ہے ۔ پھر اس کی توضیح فرمائی کہ سالک جب ایک مقام پر پہنچتا ہے تو اس کی نظر دوسرے آئندہ مقام پر ہوتی ہے ۔ اس آئندہ مقام کے اعتبار سے تو ظاہر ہے کہ وہ نامراد ہی ہے اور چونکہ مقامات کی انتہا نہیں ، اس لئے ہمیشہ اپنے آپ کو نامراد ہی سمجھتا ہے ۔ ایک اور موقع پر فرمایا کہ اسی مضمون میں ایک شعر میں نے کہا ہے : اندریں رہ انچہ می آید بدست : حیرت اندر حیرت اندر حیرت ست