ملفوظات حکیم الامت جلد 12 - یونیکوڈ |
|
مقالات حکمت ( جلد اول )------------------------------------------------------------- 99 سنایا ہو اور شکایت کا مضمون دیکھا ہو ۔ خیر اعلی حضرت حاجی صاحب قدس اللہ سرہ نے جواب میں تحریر فرمایا تھا اور وہ خط مولانا ہی کے قلم کا لکھا ہوا تھا کہ میں نے تم کو خود بیعت کر لیا ۔ یہ بھی حق تعالی کا فضل ہے کہ درخواست مولانا سے کی تھی اور حضرت حاجی نے بلا درخواست توجہ فرما کر داخل سلسلہ فرمایا ۔ یہ کس قدر خوشی اور مسرت کی بات ہے ۔ حق تعالی کا فضل و کرم ہے ۔ یہ قصہ ہوا میری بیعت کا ۔ اور میں گو مولانا قدس اللہ سرہ سے بیعت نہیں ہوا ، مگر ہمیشہ اپنا شیخ ہی سمجھتا رہا ۔ ( 15 ) سنت کا راستہ کمال اعتدال کا راستہ ہے : فرمایا کہ خوب تعلیم ہے حضور پرنور صلی اللہ علیہ و سلم کی کہ فرماتے ہیں کہ آپس میں نہ تو اس درجہ محبت کر لو کہ بالکل گھل مل جاؤ اور نہ اس طرح پر عداوت رکھو کہ قطعا کوئی تعلق نہ رہے ۔ بات یہ ہے کہ بعد محبت اگر عداوت پیدا ہو گی تو نتیجہ یہ ہو گا کہ رنج و ملال از حد بڑھ جائے گا ۔ اسی طرح بعد عداوت اگر اتفاق سے محبت ہو گئی اس وقت عداوت سابق کو یاد کر کے نہایت شرمندگی ہو گی ۔ مطلب یہ ہے کہ سب کام میں اعتدال رکھنا چاہئے ۔ نہ غایت محبت ہو نہ غایت عداوت ۔ حدیث کے الفاظ یہ ہیں : احبب حبیبک ھونا ما عسی ان یکون بغیضک یوما و ابغض بغیضک ھونا ما عسی ان یکون حبیبک یوما ما ۔ ( 16 ) مولانا گنگوہی اور مولانا نانوتوی مراد ہیں : فرمایا کہ ہمارے مرشد حضرت حاجی صاحب قدس اللہ سرہ نے فرمایا کہ میں نے جال صرف دو ہما کے واسطے پھیلایا تھا : حضرت مولانا رشید احمد صاحب قدس اللہ سرہ اور مولانا محمد قاسم صاحب قدس اللہ سرہ ۔ ان کے ساتھ اور بھی بہت سے طیور آ پھنسے ۔