ملفوظات حکیم الامت جلد 12 - یونیکوڈ |
مقالات حکمت ( جلد اول )------------------------------------------------------------- 154 منافقین میں تھا کہ چونکہ نماز کو فرض نہ سمجھتے تھے ، صرف مصلحت دنیوی کی وجہ سے پڑھتے تھے ، اس لئے وہ ان کو ثقیل معلوم ہوتی تھی ۔ کسل طبعی مراد نہیں ۔ پس کسی مسلمان کی حالت پر اس کو پڑھ دینا صحیح نہیں ۔ جیسا بعض کم فہم واعظ کرتے ہیں ، کیونکہ مسلمان اگر عبادت میں کسل بھی کرے تو وہ طبعی ہو گا اعتقادی نہ ہو گا ۔ ( 15 ) جزئی فضیلت سے تمام صحابہ پر افضلیت ثابت نہیں ہوئی : فرمایا کہ حدیث اللھم ادر الحق معھ حیث دار سے حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی افضلیت جمیع صحابہ پر ثابت نہیں ہوتی ، کیونکہ ممکن ہے کہ دوسرے صحابہ کے لئے بھی یہ بات ثابت ہو ، لیکن اظہار میں حضرت علی کی تخصیص اس لئے فرمائی گئی کہ ان کے زمانے میں فتن کا زیادہ زور ہونے والا تھا ۔ ممکن تھا کہ ان کی وجہ سے لوگوں کو آپ کے حق پر نہ ہونے کا شبہ ہو جاتا ۔ اس لئے ایک بلیغ عنوان سے آپ کے حق پر ہونے کو بیان فرما دیا ۔ رہا یہ شبہ کہ جب حضرت علی معاملات خاصہ میں حق پر تھے تو آپ کے مقابلین یقینا ناحق پر ہوں گے اور ان کے لئے یہ درجہ ثابت نہ ہو گا ۔ اس کا ایک جواب تو یہ ہے کہ ممکن ہے ان حضرات مقابلین کو یہ درجہ عطا نہ ہوا ہو اور فضل جزئی محل اشکال نہیں ۔ دوسرا جواب یہ ہے کہ ممکن ہے ان مقابلین کی ادارۃ اکثری ہو کلی نہ ہو ۔ ( 16 ) شریعت کا قانون نہایت سہل ہے : فرمایا کہ لوگ شریعت کے احکام کو بہت سخت بتلاتے ہیں ، حالانکہ سخت قانون کی علامت یہ ہے کہ اگر سب مامورین متفق ہو کر بھی اس پر عمل کرنا چاہیں تب بھی دشوار ہو ، مثلا دیانات میں بجائے پانچ وقت کے پچاس وقت کی نماز مقرر ہوتی اور زکوۃ میں بجائے چالیسواں حصہ دینے کے نصف دینا واجب ہوتا اور معاملات میں مثلا تجارت پر ایک خاص نفع مقرر کر دیا جاتا کہ اس سے زائد لینا جائز