ملفوظات حکیم الامت جلد 12 - یونیکوڈ |
|
مقالات حکمت ( جلد اول )------------------------------------------------------------- 63 ہوتا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم سے یہ ارشاد صادر نہ ہوتا کہ میرا جی چاہتا ہے کہ نماز کو طول دوں ، مگر نماز میں کسی بچہ کی آواز سن کر تخفیف کر دیتا ہوں کہ اس کی ماں پریشان نہ ہو ۔ اس سے معلوم ہوا کہ اس وقت آپ کو استغراق نہ ہوتا تھا ، البتہ محمود ضرور ہے ۔ ایک مرتبہ کا ذکر ہے کہ ہمارے مرشد حضرت حاجی صاحب کے ایک خادم اور خلیفہ خاص نے جو کہ ماشاء اللہ صاحب کشف بھی ہیں ، یہ خیال کر کے کامل صلوۃ دو رکعت تو پڑھ لیں ۔ تمام شرائط و آداب کے ساتھ نماز پڑھی ۔ پھر شوق ہوا اس کی حقیقت دریافت کرنے کا ۔ پس اس کی طرف متوجہ ہوئے کہ منکشف ہو جاوے تو کیا دیکھا ایک حسین عورت زیور سے آراستہ سامنے آئی مگر اندھی ہے ۔ ان صاحب کو تعجب ہوا کہ شرائط و آداب میں تو کوئی کمی نہیں ہوئی ۔ پھر آنکھیں کور کیوں دیکھیں ۔ ہمارے مرشد حضرت حاجی صاحب قبلہ کی خدمت بابرکت میں حاضر ہو کر عرض کیا فورا حضرت صاحب نے اپنے نور باطن سے دریافت کر کے فرمایا کہ غالبا تم نے آنکھیں بند کر کے نماز پڑھی ہو گی ۔ سو چونکہ ہمارے حضور پر نور صلی اللہ علیہ و سلم آنکھیں بند کر کے نماز نہ پڑھتے تھے ، بلکہ آنکھیں کشادہ ہوتیں ۔ یہ خلاف سنت ہوا ۔ اس وجہ سے یہ نقصان نظر آیا ۔ ( 89 ) فناء نفس کے بعد مجازی حسن میں رغبت نہیں ہوتی : فرمایا شعراء کی اصطلاح میں شاہد معشوق کو کہتے ہیں ۔ اصل میں یہ اصطلاح صوفیہ کی ہے ۔ یہ لفظ عربی ہے ۔ اس کے معنی گواہ کے ہیں ۔ بعد مجاہدات کے فناء نفس کا امتحان اس طرح تجویز کیا گیا ہے کہ اگر سامنے کوئی حسین معشوق آ جاوے اور اس کی وجہ سے حالت میں تغیر پیدا نہ ہو تو وہ معشوق گویا گواہ اور شاہد ہو گا فناء نفس کا ۔ اس لئے شاہد کہتے ہیں ۔