ملفوظات حکیم الامت جلد 12 - یونیکوڈ |
|
مقالات حکمت ( جلد اول )------------------------------------------------------------- 143 معمولی غلطی ہو گئی تھی ، جس سے وہ سود کے ضابطے میں داخل ہو گیا تھا ۔ حضور صلی اللہ علیہ و سلم نے نہایت تخویف کے صیغے سے ان کو متنبہ فرمایا ۔ وہ الفاظ یہ ہیں : اوہ عین الربوا وہ عین الربو ۔ اس سے صاف ظاہر ہے کہ اس میں بھی ویسا ہی استحقاق مواخذہ کا ہے ۔ قانون میں تو یہی ہے اور یوں اس شخص کی خاص حالت پر نظر فرما کر رعایت فرمانا یہ دوسری بات ہے جس کا وعدہ یا دعوی کوئی نہیں کر سکتا ۔ جیسا کہ عدالتوں میں شب و روز اس کے نظائر مشاہدہ میں آتی ہیں ۔ ( 98 ) عموم بلوی کی رخصت امور اختلافیہ میں ہوتی ہے : ( 4 ) اوپر جواب گزر چکا ہے ( نمبر 3 ) کے اخیر میں اور وہ مولوی صاحب جو فرماتے ہیں صحیح ہے ، مگر عام نہیں ہے ۔ ورنہ چاہئے کہ غیبت و خیانت وغیرہ سب سہل ہو جائیں ۔ چنانچہ انہوں نے یہ قید خود بھی لگائی کہ بہت برا نہ ہو تو کیا سود بہت برا نہیں ہے اور کوئی شخص سود کو سود ہی نہ سمجھے تو اس سے یہ لازم نہیں آتا کہ وہ سود نہ رہے اور سور کے بال کی نظیر بھی اس بات کو بتلا رہی ہے کہ یہ ایسے امر میں ہے جس میں کوئی نص نہ ہو اور عموم بلوی بھی امور اختلافیہ میں ہوتا ہے ۔ اب تم بجائے آسانی کی کوشش کے شرعی قانون یاد کرنے اور عمل کرنے اور عمل کرانے کی کوشش کرو ۔ ( 99 ) فصل و وصل آیات منقولی ہے : فرمایا کہ غیر مقلدین اس امر کے مدعی ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ و سلم سے مواقع آیات میں وصل فرمانا یا غیر مواقع آیات میں وقف فرمانا منقول نہیں ہے ، لیکن فواصل کا اختلاف قراءت اس دعوے کے ایک جزو کی قطعا تردید کرتا ہے ، کیونکہ یہ امر مجمع علیہ ہیں ۔ اختلاف قرات آرائے امت سے نہیں ، بلکہ مسموع و منقول ہیں ۔ حضور صلی اللہ علیہ و سلم سے اور اگر اجتہاد و رائے سے ہوتا تو اب بھی بہت سے مواقع ایسے ہیں