ملفوظات حکیم الامت جلد 12 - یونیکوڈ |
|
مقالات حکمت ( جلد اول )------------------------------------------------------------- 158 چاہئے ۔ پس " نبود اختیار " مرتبہ خلق کے اعتبار سے ہے اور کیں گناہ منست مرتبہ کسب میں ۔ پس اس سے کسب کا غیر اختیاری ہونا لازم نہیں آتا ہے ۔ ( 21 ) ایک طاعت کو دوسری طاعت کا ذریعہ بنانا درست ہے : میں نے عرض کیا کہ سنتوں میں اگر کوئی قرآن شریف کو مسلسل پڑھا کرے بغرض حفظ قرآن کے جائز ہے یا نہیں ؟ وجہ شبہ کی یہ تھی کہ اس صورت میں سنتیں من وجہ مقصود بالغیر ہو گئیں اور مقصود بالذات حفظ قرآن رہا اور سنتیں اس کا ذریعہ ۔ فرمایا کہ جائز ہے ، کیونکہ حفظ قرآن بھی طاعت ہے اور طاعت کو طاعت کا ذریعہ بنانے میں کچھ مضائقہ نہیں ۔ اور اس کی تائید میں فرمایا کہ مجھے مدت سے شبہ تھا کہ قراء جو اکثر مجالس میں فرمائش پر قرآن سناتے ہیں یہ جائز ہے یا نہیں ؟ منشاء شبہ کا یہ تھا کہ اس سنانے سے اکثر غرض یہ ہوتی ہے کہ سننے والے خوش ہوں اور ہمارا پڑھنا ان کو اچھا معلوم ہو اور یہ بظاہر ریا ہے ۔ لیکن بحمد اللہ حدیث سے یہ شبہ زائل ہو گیا ۔ کیونکہ حدیث میں ہے کہ ایک مرتبہ ابو موسی اشعری سے حضور صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ رات کو تم قرآن پڑھ رہے تھے ۔ میں نے سنا ۔ واقعی تمہاری آواز بہت عمدہ ہے ، خوب پڑھتے ہو ۔ یہ سن کر ابو موسی نے عرض کی کہ یا رسول اللہ ! مجھے یہ خبر نہ ہوئی ۔ ورنہ میں خوب مزین کر کے اور بنا کر پڑھتا ۔ الفاظ ان کے یہ ہیں : لحبرتھ تجیرا ۔ لیکن خود اس حدیث میں یہ خدشہ طبعیت میں رہا کہ اس سنانے سے مقصود تو صرف ارضائے عبد ہوا اور یہ ریاء ہے ۔ لیکن غور کرنے کے بعد یہ شبہ جاتا رہا اور یوں سمجھ میں آیا کہ سنانا دو قسم کا ہے ۔ ایک تو وہ کہ اس میں طلب جاہ یا طلب مال مقصود ہو ، یہ تو حرام ہے ، اور ایک وہ کہ اس میں محض تطییب قلب مسلم مقصود ہو ، اس میں کچھ حرج نہیں ۔ کیونکہ تطییب قلب عبادت ہے ۔ اور ایک عبادت کو دوسری عبادت کا ذریعہ بنانے میں کچھ حرج نہیں ۔