ملفوظات حکیم الامت جلد 12 - یونیکوڈ |
|
مقالات حکمت ( جلد اول )-------------------------------------------------------------- 29 ( 23 ) عرفی معافی کا اعتبار نہیں : سراجی کے سبق میں تخارج و تصالح کے مقام پر ارشاد فرمایا کہ اہل فرائض کا چونکہ یہی وظیفہ تھا کہ تقسیم ترکے کے متعلق جو سہام و طریقہ حساب وغیرہ کا ہو وہ بیان کریں ۔ اس لئے انہوں نے تخارج اور تصالح کے متعلق جو شرائط جواز تھے ان کو ذکر نہیں کیا ہے ۔ اور صرف تخارج کا طریق ہی بتلا دیا ۔ شرائط سے تعرض اس واسطے نہیں کیا کہ اس کا حکم کتب فقہ کے باب الصلح سے متعلق ہے ۔ سو جو تصالح کا طریقہ ہندوستان میں بعض جگہ ہے کہ بہن وغیرہ جس کو حصہ شرعی ملتا ہے زبان سے معاف کر دیتی ہے ۔ سو زبان سے کہہ دینے سے شرعا معاف نہیں ہوتا ۔ کیونکہ ابراء اعیان میں نہیں ہوتا ۔ بلکہ ہبہ کی ضرورت ہے اور بلکہ وہ بدستور اپنے حق کی مالک رہتی ہے ۔ اگر کسی وقت بہن کی اولاد اپنے ماموں پر دعوی کرے تو وہ شرعا اپنی ماں کا حصہ لے سکتی ہے ۔ ہبہ کے شرائط اس میں موجود نہیں ۔ چنانچہ وہ ہنوز مشاع ہے اور اگر بشرا نطہاہبہہ بھی کر دیا جائے ۔ مگر یہ یقینی ہے کہ یہ دینار اوپر کے دل سے بوجہ رواج و خوف ملامت کے ہوتا ہے اور حدیث شریف میں ہے : الا لا یحل مال امرء الا بطیب نفسہ ۔ البتہ اگر بہنیں جائیداد اپنے پاس چندے رکھ کر اور اس کا لطف انتفاع دیکھ کر پھر کچھ مدت کے بعد اپنی خوشی سے بھائی کو دے دیں تو یہ دینا البتہ دینا ہے ۔ ( 24 ) خوشی بطور شکر نعمت ہو تو محمود ہے : ایک مولوی صاحب نے استفسار کیا کہ بعض دفعہ غسیل یا جدید کپڑا پہننے سے خوشی معلوم ہوتی ہے ۔ سو یہ عجب تو نہیں ۔ فرمایا خوشی دو قسم کی ہوتی ہے ۔ ایک فرح بطر جس کی نسبت ارشاد ہے : لا تفرح ، اور ایک فرح شکر جس کی نسبت ارشاد ہے قل بفضل اللہ و رحمتہ فبذالک فلیفرحوا ۔ سو اگر یہ خوشی