ملفوظات حکیم الامت جلد 12 - یونیکوڈ |
|
مقالات حکمت ( جلد اول )------------------------------------------------------------- 87 ارادہ خود عین تفویض و موافق رضا ہے اس لئے یہ منفی و قابل ترک نہیں ۔ ( 21 ) انبیاء کرام جامع فضائل ہوتے ہیں : فرمایا کہ ایک شبہ ظاہری یہ ہوتا ہے کہ ہمارے حضور پر نور صلی اللہ علیہ و سلم حضرت ابراہیم اپنے صاحبزادے کے انتقال پر روئے اور بعض اولیاء اللہ کی حکایت ہے کہ وقت مصیبت کے انہوں نے الحمدللہ کہا اور ظاہرا الحمدللہ کہنے والے کا مرتبہ رونے والے سے زائد معلوم ہوتا ہے حلانکہ انبیاء کے مرتبے کو کوئی نہیں پا سکتا ۔ جواب اس شبہ کا یہ ہے کہ حق فرزند یہ ہے کہ ایسے وقت میں اس پر روئے ۔ حق خالق یہ ہے کہ امر الہی پر صبر کرے ہمارے حضور اکرم صلی اللہ علیہ و سلم نے دونوں کو جمع فرمایا حق فرزند بھی حق خالق بھی ۔ اور دونوں کو ادا فرمایا اور بعض اولیاء اللہ مرتبے میں کم ہیں کہ ایک حق ان سے ادا ہوا اور دوسرا ادا نہ ہوا اسی طرح حدیث میں ہے کہ قیامت میں بعض انبیاء بعض اولیاء اللہ پر رشک کریں گے ظاہرا اس پر بھی شبہ ہوتا ہے کہ افضل کو مفضول پر غبطہ کیوں ہو گا ۔ بات یہ ہے کہ غبطہ کئی قسم کا ہوتا ہے کبھی تو کمال کے فقدان سے ۔ سو یہ تو نہ ہو گا اور کبھی بہ سبب ایک خاص قسم کی عافیت کے مثلا کوئی بڑے عہدے پر ہوا اور ذمہ داریوں کی کثرت سے یہ کہے کہ پانچ روپیہ والے مجھ سے اچھے کہ آرام سے تو ہیں اس قدر بار حساب تو نہیں حضرات انبیاء علیہ السلام کا رشک کرنا اسی طرح ہے کیونکہ انبیاء علیہ السلام کا بڑا مرتبہ ہے امت کی فکر میں مشغول ہوں گے اور بعض اولیاء اللہ ایسی مشغولی سے آزاد ہوں گے ۔ پس غبطہ کا یہ محل ہے ۔ ( 22 ) آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم نبی معصوم ہیں : فرمایا کہ کسی نے دریافت کیا کہ لیغفرلک اللہ ما تقدم من ذنبک سے معلوم ہوتا ہے کہ نعوذ باللہ آپ سے گناہ سرزد ہوئے ہیں فرمایا معا قلب میں جواب