ملفوظات حکیم الامت جلد 12 - یونیکوڈ |
|
مقالات حکمت ( جلد اول )-------------------------------------------------------------- 31 کو قیاس کیا ہے تو اس سے ہر وعظ مراد نہیں ۔ بلکہ وہی وعظ ہے جو مشابہ تعلیم کے ہو ۔ یعنی جس کا پابند اور تنخواہ دار ہو ۔ جیسے معلم پابند اور تنخواہ دار ہوتا ہے ۔ تو اس کا مصداق انجمنوں کے تنخواہ داروں کا وعظ ہو سکتا ہے ۔ نہ کہ متفرق طور پر جو وعظ ہوتے ہیں کہ ایسا وعظ مشابہ اس کے ہے کہ کسی عالم سے کوئی مسئلہ پوچھا جائے اور وہ اس پر اجرت مانگنے لگے جو یقینا جائز نہیں ۔ اور راز اس میں دو ہیں ۔ ایک تو یہ ایسے وعظ میں مثل تعلیم کے تاویل حبس کی ہو سکتی ہے ۔ دوسرے یہ کہ جیسے تعلیم کتابی میں کسی مفسدے کا احتمال نہیں ، کیونکہ معلم اپنی طرف سے کتاب میں کچھ گھٹا بڑھا نہیں سکتا ۔ ایسا ہی اس وعظ میں بھی یہ احتمال نہیں ہوتا ، کیونکہ جس کام کی تنخواہ پاتا ہے وہ ہر حال میں ملے گی ۔ بخلاف اس کے کہ متفرق وعظ پر نذرانہ لیا کرے کہ وہ توقع اجرت کی وجہ سے سامعین کی رعایت کر کے اظہار حق نہ کرے گا ۔ اور چونکہ اکثر واعظین اس مفسدے میں مبتلا ہیں ، اس لئے بقاعدہ و للاکثر حکم الکل ۔ کسی کو اجرت کی اجازت نہ ہو گی ۔ ہاں اگر معطی کوئی اور ہو اور سامعین اور لوگ ہوں ، جیسے انجمنوں کے وعظ تو کوئی مضائقہ نہیں ۔ ( 28 ) توسل کی حقیقت اللہ کی محبوب چیز سے تعلق ہے : توسل کے معنی میں ارشاد فرمایا کہ اس کی حقیقت یہ ہے کہ خدائے تعالی کی ایک محبوب چیز سے اپنا تعلق ظاہر اور عرض کرنا ، جیسا کہ حدیث شریف میں توسل بالاعمال کے متعلق ان تینوں شخصوں کا قصہ ہے کہ انہوں نے اپنے اپنے خالص عمل کے ذریعے سے توسل کیا تھا ۔ اور غار کے منہ سے پھتر ہٹ گیا تھا ۔ اس کے معنی یہ تھے کہ اے اللہ ! یہ اعمال آپ کے نزدیک محبوب ہیں اور ہم کو ان سے تعلق صدور ہے ، اس لئے رحم فرما ۔ ایسا ہی بزرگان دین کے ذریعہ سے دعا میں توسل کرنے کے یہ معنی ہیں کہ اے اللہ ! یہ تیرے محبوب بندے ہیں اور ان سے ہم کو محبت و عقیدت کا تعلق ہے جو تجھے پسند ہے اور تو اس پر رحمت کرتا ہے ، اس