ملفوظات حکیم الامت جلد 12 - یونیکوڈ |
|
مقالات حکمت ( جلد اول ) ------------------------------------------------------------- 204 ( 84 ) تلاوت کی کیسٹ کو بے وضو چھونا جائز ہے : سوال آیا تھا کہ گرامو فون کی جس پلیٹ میں کلام اللہ بھرا ہوا ہو اس کا بے وضو چھونا درست ہے یا نہیں ؟ مولانا نے تحریر فرمایا کہ اگر اس کے نقوش ممتاز ہوں کہ ان کو صرف دیکھ کر معلوم ہو سکے کہ یہ فلاں آیت ہے تو بوجہ اس کے دال علی الحروف القرآنیہ ہونے کے اس کا حکم مثل مصحف کے ہے اور اس کا بے وضو چھونا جائز نہیں ہو گا ۔ یا اب ایسی صورت نہ ہو لیکن آئندہ زمانے کی ایجاد میں ایسا ہو جائے کہ ایسا امتیاز ہونے لگے تو اس وقت درست نہ ہو گا ۔ اور اگر نقوش میں ایسا امتیاز نہیں تو ان کی مثال حافظ کے دماغ جیسی ہو گی جس میں کلام اللہ منقش ہے ۔ جس طرح اس کے دماغ کو چھونا جائز ہے ایسے ہی اس کا چھونا بھی درست ہو گا ۔ ( 85 ) حضرت موسی کو نظر آنے والا نور مخلوق بلا واسطہ تھا : آبہہ میں یہ سوال کیا گیا کہ وادی ایمن میں موسی کو جو نور نظر آیا وہ اگر نور مخلوق نہ تھا تو رویت میسر ہو گئی تھی ۔ پھر رب ارنی انظر الیک کی درخواست کی کیا وجہ ، اور اگر نور مخلوق تھا تو موسی علیہ السلام میں اور ہم میں کہ دوسرے انوار مخلوقہ کو مثل نور شمس و قمر دیکھتے ہیں کیا فرق ہوا ۔ جواب دیا کہ وہ نور غیر مخلوق نہ تھا مخلوق تھا ۔ مگر چونکہ مخلوق بلا واسطہ تھا اس لئے اس کو بہ نسبت دوسرے انوار کے حق تعالی کے ساتھ زیادہ تلبس و تعلق تھا کہ اس تلبس زائد سے اس کو حق تعالی کی طرف نسبت کرنا یعنی ایک معنی میں نور حق کہنا بھی صحیح ہے ۔ جیسے کلام لفظی کہ ماتریدیہ کے نزدیک گو مخلوق ہے مگر اس خاص تلبس کی وجہ سے اس کو کلام اللہ کہنا صحیح ہے ۔ بخلاف کلام زید و عمرو کے کہ اس کو کلام اللہ کہنا جائز نہیں ۔ پس سب اشکالات رفع ہو گئے ۔