ملفوظات حکیم الامت جلد 12 - یونیکوڈ |
|
مقالات حکمت ( جلد اول )------------------------------------------------------------- 133 ( 85 ) کشف کوئی قابل التفات چیز نہیں : فرمایا کہ مکاشفھ احوال میں سے ہے اور اسی لئے وہ مطلوب نہیں ۔ اگر ایک شخص کو عمر بھر ایک کشف بھی نہ ہو تو اس کے قرب میں ذرا بھی کمی نہیں ہوتی ، بلکہ غور کر کے دیکھا جائے تو معلوم ہو گا کہ مکاشفھ کمال ہی نہیں ہے ۔ کیونکہ کفار کو بھی کشف ہو جاتا ہے ۔ مثلا اشراقی فلاسفہ ۔ نیز مکاشفھ ایسی چیز ہے کہ مرنے کے بعد خود بخود حاصل ہو جائے گا ۔ دنیا میں وہ چیز حاصل کرنی چاہئے جو مرنے کے بعد حاصل نہ ہو سکے ۔ کالصلوۃ و الذکر ۔ دوسرے مکاشفھ بعض اوقات مضر بھی ہوتا ہے ۔ مثلا ایک ایسا شخص جس کو علم حاصل نہیں ہے ، اس کو اگر کشف ہونے لگے تو اس کی لذت میں پڑ کر وہ نماز و روزے کو بالکل ادنی درجے کی چیز سمجھے گا بالخصوص اگر کچھ نور کی قسم سے نظر آنے لگے تو اس کو حصول معراج کا یقین ہی ہو جائے گا ۔ لان الحجب النوریۃ اشد من الحجب الظلمانیۃ ۔ اور سب سے بڑی بات تو یہ ہے کہ اگر کشف کوئی قابل التفات چیز ہوتی تو شارع علیہ السلام ہم کو اس کی تعلیم دیتے اور قدر کا مسئلہ دریافت کرنے پر کہ وہ بھی ایک راز کا کشف تھا ، صحابہ کو ممانعت نہ ہوتی جن کا علم اور قوت علمیھ ہم سے ہزارہا درجے بڑھی ہوئی تھی ، جن کو خاص بارگاہ نبی صلعم سے فیض ہوتا تھا ۔ ( 86 ) دباؤ ڈال کر چندہ وصول کرنا جائز نہیں : فرمایا کہ مدارس کے چندوں کے بارے میں ہمیشہ سے میری رائے یہ ہے کہ زور دے کر اور دباؤ ڈال کر وصول نہ کئے جائیں اور اس طرز کو میں سدا سے ناجائز کہتا تھا ۔ لیکن اب اس کے متعلق ایک عجیب تائید تفصیل کے ساتھ قرآن شریف کی آیت سے مل گئی جس پر اس سے قبل کبھی نظر نہ ہوئی تھی ۔ وہ یہ ہے کہ چندہ لینے میں ایک سوال کا مرتبہ ہے اور وہ ناجائز ہے اور ایک ترغیب کا مرتبہ ہے اور وہ