ملفوظات حکیم الامت جلد 12 - یونیکوڈ |
|
مقالات حکمت ( جلد اول ) ------------------------------------------------------------- 226 اعتراض : کوئی دلیل قطعی ظاہر سے پھیرنے کو چاہئے ۔ جواب : نہیں بلکہ صرف ظن کافی ہے ۔ ہاں برا سمجھنے کو دلیل قطعی کی ضرورت ہے ۔ باقی گمراہی پھیلنا سو یہ کوئی بات نہیں ۔ امام غزالی کی تصانیف سے بعض کو گمراہی ہوئی بوجہ کم فہمی کے اور جب کلام اللہ وغیرہ موجود ہیں عوام اس پر عمل کریں ، ان مضامین کو نہ لیں اور برا یا بھلا کہنے سے سکوت کر لیں ۔ کسی کو برا کہنا عبادت تو نہیں ۔ چنانچہ خود ان حضرات نے لکھ دیا ہے کہ ہماری کتب میں عوام کو نظر کرنا حرام ہے ۔ سائل : چونکہ حافظ وغیرہ سے عقیدت ہے اس لئے ان کے کلام میں زبردستی اچھے معنی بنا دیئے جاتے ہیں ۔ جواب : اچھا ہم ایک بددین رند کا کلام تم کو دیتے ہیں تم اس کو کتاب و سنت پر منطبق کر دو ۔ میاں جو چیز کلام میں ہوتی نہیں وہ کہاں سے آ سکتی ہے ۔ 17 ۔ زندہ کو بھی ایصال ثواب جائز ہے : ایک سائل نے پوچھا جیسے مردے کو کسی چیز کا ثواب پہنچانے سے پہنچتا ہے ، آیا زندہ کو بھی پہنچتا ہے یا نہیں ؟ فرمایا پہنچتا ہے ۔ مثلا کسی نے کلام پڑھ کر ثواب پہنچایا ۔ سائل نے پوچھا دلیل اس کی کیا ہے ؟ فرمایا وہ حدیث اس کی دلیل ہے کہ ایک مسجد عشار مشہور تھی تو حضرت ابو ہریرہ نے فرمایا تھا کہ کوئی ایسا ہے کہ جا کر اس میں دو رکعت پڑھے اور کہہ دے کہ ھذا لابی ھریرۃ ۔ 18 ۔ تمام امور کی ذمہ داری علماء پر ڈالنا زیادتی ہے : فرمایا کہ جب کوئی نئے خیال کے شخص علماء پر کسی امر کا دباؤ ڈالتے ہیں اور علماء کو مطعون کرتے ہیں کہ علماء کچھ ہمت نہیں کرتے اور خود وہ ان سے کسی امر