ملفوظات حکیم الامت جلد 12 - یونیکوڈ |
|
مقالات حکمت ( جلد اول )------------------------------------------------------------- 43 فرمایا کہ ایک صاحب کا قول ہے کہ ولی کو ولی بھی نہیں پہچان سکتا ۔ بلکہ ولی را نبی می شناسد و نبی را خدا می شناسد ۔ اور تطبیق ان دونوں قولوں میں یہ ہے کہ پہلا قول تو ان حالات کے متعلق ہے جو متحد ہوں ۔ اور دوسرا قول ان اذواق کے متعلق ہے جو متغائر ہوں اور کل ذوقیات کی یہی کیفیت ہے کہ بدون حصول ذوق کے میسر نہیں ۔ ( 45 ) مولانا محمد یعقوب صاحب کی فراست : فرمایا کہ ایک بار حضرت مولانا محمد یعقوب صاحب سفر کو تشریف لے چلے ۔ اور لحاف اپنا اس طرح تہہ کیا کہ ابرا اوپر کی جانب کیا ۔ ایک صاحب نے بایں خیال کہ گرد و غبار سے ابرا خراب ہو جائے گا ، حسب دستور استر اوپر کر دیا ۔ آپ نے دیکھ کر فرمایا کہ یہ کس نے کیا ہے ؟ ان صاحب نے عرض کیا کہ حضرت ابرا خراب ہو جائے گا ۔ اس لئے میں نے استر اوپر کر دیا ہے ۔ فرمایا سبحان اللہ کیا لحاف ہمارے دماغ سے اچھا ہے ۔ استر پر گرد و غبار جمے گا اور سوتے وقت وہ بذریعہ سانس کے دماغ میں پہنچے گا ۔ پھر فرمایا کہ سبحان اللہ حکیم یہ لوگ ہیں ۔ ورنہ بظاہر تو ایسی بات ہے جو حکم عقلی پر دلالت کرتی ہے ۔ ( 46 ) دعا میں ادب کا خیال رکھے : ارشاد فرمایا کہ اس وقت تلاوت کے وقت اس آیت کے متعلق قل اللھم مالک الملک توءتی الملک من تشاء و تنزع الملک ممن تشاء و تعز من تشاء و تذل من تشاء بیدک الخیر ۔ ایک نکتہ خیال میں آیا ، اس کو لکھ لیا ۔ وہ یہ کہ اوپر سے اضداد کو بیان فرمایا ہے اور اس کی تعلیل میں ارشاد ہے بیدک الخیر ۔ حالانکہ اوپر دونوں ضدوں کا ذکر ہے ۔ خیر کا بھی شر کا بھی ۔ چنانچہ تعز خیر ہے ۔ اور تذل شر ۔ اس کا مقتضا یہ ہے کہ بیدک الخیر و الشر فرماتے ۔ چنانچہ مفسرین نے والشر مقدر کہا ہے ۔ مگر مقدر ماننے کی ضرورت نہیں ۔ کیونکہ