ملفوظات حکیم الامت جلد 12 - یونیکوڈ |
|
مقالات حکمت ( جلد اول )------------------------------------------------------------- 41 ( 40 ) اشراف نفس کا خیال اشراف نہیں : ایک دفعہ ایک بڑے محقق عالم عارف نے یہ شبہ پیش کیا کہ بعض اوقات بعض مخلصین کو جو کہ اکثر ہدیہ دیتے رہتے ہیں دیکھ کر خیال ہو جاتا ہے کہ شاید ہدیہ دیں ۔ اس کے بعد وہ دیتے بھی ہیں تو اس کے قبول کرنے میں یہ خلجان ہوتا ہے کہ وہ خیال اشراف نفس تھا ۔ اور اشراف نفس کی حالت میں ہدیہ کا قبول کرنا خلاف سنت ہے ۔ اس لئے قبول کرنے میں تامل ہوا کرتا ہے ۔ اس شبہ کے جواب میں فرمایا کہ حدیث میں یہ اشراف مراد نہیں بلکہ وہ اشراف ہے کہ اگر وہ شخص ہدیہ نہ دے تو دل میں ملال پیدا ہو ، اور اگر وہ شخص نہ دے اور کوئی ملال نہ پیدا ہو یہ مضر نہیں ۔ تو ان بزرگ نے اس جواب کو بہت پسند فرمایا اور موافقت کی ۔ ( 41 ) استقامت کرامت سے افضل ہے : ایک شخص نے آ کر درخواست بیعت کی ۔ دریافت فرمایا کہ تم کہاں سے آئے ہو ۔ اس نے بیان کیا کہ میں ایک بارات میں آیا تھا ، وہاں سے بہ ارادہ بیعت یہاں آیا ہوں ۔ فرمایا کہ یہ کام ایسا نہیں کہ دوسرے کام کے ساتھ ہو ۔ یہ تو دلیل بے رغبتی کی ہے ۔ اس لئے اب میں بیعت نہ کروں گا ۔ خاص کر اسی لئے مکان سے آنا چاہئے ۔ اس وقت گفتگو ہو گی ۔ ارشاد فرمایا کہ ایک شخص حضرت جنید کی خدمت میں بارادہ بیعت حاضر ہوا اور دس برس ان کی خدمت میں رہا ۔ بعد دس برس کے عرض کیا کہ یا حضرت ! میں تو آپ کو بزرگ سن کر حاضر ہوا تھا ۔ مگر میں نے یہاں کوئی بات بزرگی کی نہیں دیکھی ۔ فرمایا کہ وہ بزرگی کی کیا بات ہے ۔ اس نے عرض کیا کہ کشف و کرامت ۔ فرمایا کہ اس دس برس کی مدت میں تو نے کوئی خلاف شریعت و خلاف سنت مجھ سے ہوتے دیکھا ۔ اس نے عرض کیا کہ خلاف شریعت تو کوئی بات نہیں دیکھی ۔ فرمایا کیا یہ تھوڑی کرامت ہے کہ دس برس میں کوئی بات