ملفوظات حکیم الامت جلد 12 - یونیکوڈ |
|
مقالات حکمت ( جلد اول )------------------------------------------------------------- 103 دار صاحب کا موت کا وقت آیا ۔ مرض الموت میں بے ہوش ہو گئے ۔ حتی کہ کلمہ پڑھنے کا بھی ہوش نہ تھا ۔ تو وہ بزرگ نقشبندی کہنے لگے کہ کیوں کہا نہ تھا مجھ سے مرید ہو جاؤ ، نہ مانا اب اخیر وقت ہے ، دیکھو کیا حالت ہے کہ کلمہ شریف بھی زبان سے نہیں نکلتا ۔ غرض یہ گفتگو لوگوں سے کر رہے تھے کہ ان کو دفعتا ہوش آ گیا ۔ اور بے ساختہ زبان پر جاری تھا یا لیت قومی یعلمون بما غفرلی ربی وجعلنی من المکرمین ۔ پھر بے ہوش ہو گئے اور انتقال ہو گیا ۔ سبحان اللہ ۔ اب حضرت حاجی صاحب کے لوگوں نے ان بزرگ نقشبندی کی خبر لی کہ جناب آپ تو صاحب فن تھے اور یہ بھی خبر نہ ہوئی کہ یہ کس مقام پر ہیں ۔ پھر فرمایا کہ الحمدللہ ہمارے مرشد کے متعلق کا خواہ بواسطہ ہوں یا بلا واسطہ خاتمہ بالخیر ہوتا ہے ۔ یہ امر تجربہ سے ثابت ہوا ہے ، بارہا آزمایا گیا ہے ۔ برے ہوں یا بھلے ، مگر اس تعلق میں یہ اثر ہے کہ حق تعالی نجات کی صورت پیدا کر دیتے ہیں ۔ ہمارے مرشد رحمہ اللہ بڑے مقبول خدا تھے ۔ ( 25 ) اسباب پر نہیں مسبب الاسباب پر نظر ہونی چاہئے : فرمایا نئے خیال کے لوگ اسباب عالم پر ایسے جمے ہیں کہ مسبب الاسباب کو چھوڑ ہی دیا ۔ اسباب طبعیھ کے آثار کو لازم سمجھ کر تصرفات حق تعالی کے منکر ہو گئے اور غلطی ان کو یہ ہوئی کہ کسی اثر کے دوام سے اس کا ضروری ہونا اعتقاد کر لیا ۔ مثلا آگ کا اثر ہے جلانا ۔ اس کے دوام سے یہ سمجھا کہ یہ اثر اس کا ذاتی ہے انفکاک متصور نہیں اور یہ سخت غلطی ہے اور اسی وجہ سے انہوں نے قصہ ابراہیم علی نبینا علیہ الصلوۃ والسلام کے متعلق آیت قلنا ینار کونی بردا و سلما میں تاویلات بعیدہ کیں ۔ یہ سمجھ کر کہ آگ کیونکر ٹھنڈی ہو سکتی ہے ۔ اس غلطی کی ایسی مثال ہے کہ ریل والوں کی اصطلاح میں گاڑی روکنے کے لئے سرخ جھنڈی ہوتی ہے ۔ ایک نادان بار بار اس کو دیکھ کر یہ سمجھنے لگے کہ خود اس جھنڈی میں یہ اثر