ملفوظات حکیم الامت جلد 12 - یونیکوڈ |
|
مقالات حکمت ( جلد اول ) ------------------------------------------------------------- 188 میں مانع تھا کہ جب جامع مسجد موجود ہے تو کیوں بے ضرورت قائم کیا جائے اور فریق ثانی قائم کرنے کے درپے تھا ۔ مولانا نے فرمایا کہ ایک صاحب میرے پاس بھی استفتاء لئے ہوئے اور اس پر مہریں کرائے ہوئے لائے تھے اور کہا کہ آپ بھی دستخط کر دیجئے ۔ میں نے کہا کہ فتوے سے کیا ہوتا ہے ۔ کیا کسی کو وہاں جمعہ پڑھنے پر مجبور کر سکتے ہیں ۔ کیا آپ کے یہاں عدالت ہے کہ آپ مجبور کر دیں گے ۔ آپ تو جواز کی صورت قائم کر کے فتوے لیتے ہیں ۔ فریق ثانی دوسری شکل قائم کر کے عدم جواز پر فتوی لے گا ۔ جس کا نتیجہ یہ ہو گا کہ علماء بدنام ہوں گے اور فرمایا کہ عوام نے علماء کو بدنام کر دیا کہ صورتیں بدل بدل کر مسائل کے جواب لیتے ہیں ۔ ادھر علماء کے نرم اخلاق نے عوام کو بہت جرات دلا دی اور خیال کر لیا کہ یہ تو سیدھے لوگ ہیں جیسے جی چاہے گا ان سے فتوی لے لیں گے ۔ اسی بناء پر علماء کو ذلیل سمجھنے لگے ۔ علماء کو چاہئے کہ ایسے نرم نہ بنیں ۔ چنانچہ وہ شخص بہت سے علماء سے دستخط کرا کر لائے تھے اور مقصود ان کا صرف اپنے نام کی مسجد کی رونق بڑھانا تھا ۔ تعدد جمعہ کے مسئلے سے کوئی بحث نہ تھی ۔ اگر فی الواقع تعدد سے بدون نفسانیت بحث ہوتی تو ان کے استفتاء پر دستخط کر دیتا ۔ کیونکہ ضرورت کے موقع پر تعدد جمعہ جائز ہے ۔ ( 54 ) نااہل کو کتاب نہیں لکھنی چاہئے : اس کے بعد مولانا ضمن میں اور باتوں کے فرمانے لگے کہ اب لوگوں نے بعض تحریروں میں سے باتیں منتخب کر کے اور کتاب تصنیف کر کے تجارت شروع کر دی کہ ان کا منصب اس کا نہ تھا ۔ فرمایا کہ دنیا کو ذریعہ دنیا کا بنایا جائے تو مضائقہ نہیں مگر لوگوں نے یہ کر رکھا ہے کہ دین کو ذریعہ دنیا کا بناتے ہیں ڈپٹی نذیر احمد دہلوی کا ذکر آیا تو فرمانے لگے کہ اخیر میں ان کی سخت بدنامی ہوئی ۔ حتی کہ عوام اور