ملفوظات حکیم الامت جلد 12 - یونیکوڈ |
|
مقالات حکمت ( جلد اول )------------------------------------------------------------- 102 خلق اور امر جس کا ذکر سابق میں ہوا وہ تو میرے قبضہ میں ہے ۔ ( 23 ) حضرت گنگوہی کی توجہ سے قلب جاری ہو گیا : فرمایا ایک شخص تھے ہمارے حضرت مرشد حاجی صاحب کے مرید ، ان کا قلب ان کے زعم کے موافق ذکر سے جاری نہ ہوتا تھا ۔ ان کی یہ حالت تھی کہ اکثر درویشوں کی خدمت میں جایا کرتے تھے ۔ بعض دوستوں نے منع کیا کہ در بدر پھرنا مناسب نہیں ، ہرجائی مشہور ہو جاؤ گے ۔ وہ شاکی تھے کہ قلب ذکر سے جاری نہیں ہوتا ۔ اس طلب میں پریشان پھرتا ہوں ۔ حضرت مولانا گنگوہی سے شکوہ کیا گیا کہ فلاں صاحب کی یہ حالت ہے ۔ مولانا نے سمجھایا کہ قلب کا جاری ہونا مقصود بالذات نہیں ، ذکر کرتے رہو ۔ انہوں نے عرض کیا کہ خواہ مقصود ہو یا نہ ہو ۔ میرا تو جی چاہتا ہے کہ اگر میری مراد پوری ہو جائے تو پھر کہیں نہ جاؤں ۔ حضرت مولانا نے فرمایا کہ جاؤ مسجد میں بیٹھو ۔ اس ارشاد سے یہ سمجھا کہ شاید میری مراد پوری ہو جاوے ۔ اور یہ اسی طرف اشارہ ہو ۔ غرض مسجد میں جا کر بیٹھ گئے اور ذکر میں مشغول ہو گئے ۔ حضرت مولانا قدس اللہ سرہ وضو کر کے کھڑاؤں پہنا کرتے تھے ۔ حضرت مولانا مسجد کی طرف تشریف لے چلے بس کھڑاؤں کی کھٹ کھٹ ان کو محسوس ہونا تھا اور قلب کا جاری ہونا ۔ یہ توجہ کا اثر تھا ۔ حضرت مولانا واقعی بڑے پائے کے شیخ تھے ۔ ( 24 ) حضرت حاجی صاحب سے تعلق بالواسطہ بھی نعمت کبری ہے فرمایا ان ہی شخص مذکور کا قصہ ہے کہ ان کے بھائی ایک شیخ تھے خاندان نقشبندیہ کے اور یہ شخص دنیا دار آدمی تھے ۔ ان بزرگ نقشبندی نے فرمایا کہ مجھ سے بھی مرید ہو جاؤ تو عجیب فائدہ باطنی حاصل ہو ۔ یہ بے چارے انکا کہنا نہ مانتے تھے کہ ایک بزرگ کو چھوڑ کر دوسرے سے کیسے بیعت ہو جاؤں ۔ یہ میری کوتاہی ہے کہ مجاہدہ نہ کیا اور فائدہ نہ ہوا ۔ مگر مرشد میں تو کوئی کمی نہیں ہے ۔ غرض ان دنیا