ملفوظات حکیم الامت جلد 12 - یونیکوڈ |
|
مقالات حکمت ( جلد اول )------------------------------------------------------------- 49 رقت قلب کی خواہش کرتا ہے ۔ کسی کو کشف و کرامت کی تمنا ہے ۔ کوئی جنت کو مقصود سمجھ کر اس کا طالب ہے ۔ حالانکہ کسی چیز کی بھی طلب و ہوس نہ کرنا چاہئے ۔ کیونکہ عبد کے معنی ہیں مالک کے سامنے سر جھکا دینے کے اور جو حکم ہوا اس پر بہ سرو چشم قبول کر کے عمل کر لینے کے ۔ پھر عبد ہو کر کسی چیز کی ہوس کرنا کہ مجھے یہ ملے وہ ملے ۔ یہ ہوس حقیقت میں فرمائش ہے مالک پر ، اور یہ کیونکر جائز ہو گا ۔ اگر کوئی شبہ کرے کہ حدیث شریف میں آیا ہے : اللھم انی اسئلک رضاک والجنۃ ۔ یہاں پر جنت کا سوال کیا گیا ہے ۔ جواب یہ ہے کہ اس سوال کی مثال ایسی ہے جیسے کوئی سوال کرے کہ فلاں صاحب سے کہاں ملاقات ہو گی ؟ جواب ملے کہ باغ میں ! اس پر وہ شخص باغ میں جانے کا آرزومند ہے ، تو حقیقت میں وہ باغ مقصود بالذات نہ ہو گا ۔ بلکہ مقصود وہ صاحب ہیں ۔ مگر چونکہ وہ باغ میں ملیں گے ، اس لئے اس کی تمنا ہوتی ہے ۔ جو اس مقام پر رہتے ہیں ۔ اسی طرح حدیث شریف میں مقصود رضا ہے ۔ جس کو جنت پر مقدم فرمایا ہے ۔ مگر چونکہ اس کا حصول جنت میں ہو گا ، لہذا جنت کا بھی سوال کیا گیا ۔ حق سبحانہ و تعالی ارشاد فرماتے ہیں : ورضوان من اللہ اکبر ۔ یہاں پر رضاء کو جنت سے اکبر فرمایا ۔ اس سے معلوم ہوا کہ بڑی چیز یہی ہے ۔ پھر یہ نکتہ بیان کیا کہ اس اکبر کی تحصیل کے لئے ذریعہ بھی اکبر ہونا چاہئے ۔ سو فرماتے ہیں : ولذکر اللہ اکبر ۔ معلوم ہوا کہ وہ ذریعہ ذکر اللہ ہے ۔ تمام احکام پر عمل کرنے سے ذکر اللہ ہی مقصود ہے ۔ ( 55 ) دعا ہر صورت میں قبول ہوتی ہے : فرمایا : اجابت دعا کی تین صورتیں ہیں ۔ پہلی صورت یہ ہے کہ بعینہ وہ شے مطلوب مل جائے ۔ دوسری صورت یہ کہ کوئی بلا آنے والی ٹل جائے ۔ مگر انسان کو چونکہ خبر نہیں ہوتی کہ کیا ہوا ۔ کون سی بلا ٹل گئی ۔ ایسے وقت بہت سے اوہام اور شکوک انسان گھیر لیتے ہیں اور عدم قبول کا شبہ ہونے لگتا ہے ۔ حالانکہ وعدہ ہے