ملفوظات حکیم الامت جلد 12 - یونیکوڈ |
|
مقالات حکمت ( جلد اول )------------------------------------------------------------- 138 ( 92 ) وجد حالت غریبہ محمودہ غالبہ کا نام ہے : فرمایا کہ وجد اس حالت غریبہ محمودہ غالبہ کا نام ہے مثلا غلبہ شوق یا غلبہ خوف ، اور اس کے لئے چلانا یا کودنا پھاندنا لازم نہیں ، جیسا آج کل متصوفین کا گمان ہے اور اس حالت وجد کی طرف اس آیت میں اشارہ ہے ۔ صحابہ کی حالت فرماتے ہیں : تقشعر منھ جلود الذین یخشون ربھم ۔ حالانکہ نہ صحابہ کودتے پھاندتے تھے نہ چلاتے تھے ۔ ( 93 ) تصوف کے حالات عام زندگی میں بھی انسان پر گزرتے ہیں فرمایا کہ لوگ صوفیہ کی اصطلاحات سنتے ہیں اور ان کی حقیقت سے ناواقف ہونے کے سبب سمجھتے ہیں کہ تصوف کوئی امر غریب ہے جو غیر ممکن الحصول ہے ، حالانکہ وہ باتیں وہی ہوتی ہیں جو کہ روز مرہ انسان پر گزرتی ہیں ۔ کسی پر دنیاوی امور میں کسی پر دینی امور میں ۔ مثلا صوفیہ کی اصطلاح ہے کہ وہ ایک حالت خاصہ کو فناء سے تعبیر کرتے ہیں اور اس سے آگے کے مرتبے کو فناء الفناء کہتے ہیں ۔ یہ دونوں حالتیں ایسی ہیں کہ دنیاوی معاملات میں بھی لوگوں کو اکثر پیش آتی ہیں ۔ فناء کا خلاصہ یہ ہے کہ ہر چیز سے توجہ ہٹ کر صرف محبوب کا خیال دل میں رہ جائے اور فناء الفناء یہ ہے کہ انا فان کا بھی خیال نہ رہے ۔ وللہ در من قال ۔ تو در و گم شو وصال ایں ست و بس گم شدن گم کن کمال ایں ست و بس سو یہ حالت دنیوی مشغولی میں بھی ہوتی ہے کہ غایت اشتغال میں غیر مقصود کی طرف توجہ نہیں رہتی اور اس حالت میں یہ بات بھی ذہن میں نہیں آتی کہ یہ کسی غیر کی طرف متوجہ نہیں ۔