ملفوظات حکیم الامت جلد 12 - یونیکوڈ |
|
مقالات حکمت ( جلد اول ) ------------------------------------------------------------- 220 اس مسئلہ کی وجہ بتلائیے ؟ میں نے جواب دیا کہ کیا آپ اور سب مسائل کی وجہ سمجھے ہوئے ہیں یا بعض کی نہیں جانتے ؟ اگر سب جانتے ہیں تو مجھ کو اجازت دیجئے میں بعض مسائل کی وجہ پوچھوں اور اگر بعض کی نہیں جانتے تو اس مسئلہ کو بھی انہی بعض میں داخل کر لیجئے ۔ یہ حضرت تو اٹھ کر چلے گئے ۔ پھر دوسرے جنٹل مین صاحب خیر خواہ بن کر آئے اور کہا کہ لوگ علماء کو ان بعض مسائل میں برا کہتے ہیں ، ہمارا دل دکھتا ہے ۔ آپ ایک جلسہ کر کے ان خاص مسائل کو بیان کر کے لوگوں کو سمجھا دیجئے ۔ یہ حضرت بڑے خیر خواہ ہو کر آئے تھے ۔ میں نے کہا جناب ! ہمارے برا کہنے کو تو آپ پیچھے رکھیں ، بہت لوگ صحابہ کو برا کہتے ہیں ۔ اس کا بندوبست آپ نے کچھ کیا ؟ اور بہت سے رسول صلی اللہ علیہ و سلم اور بہت سے اللہ میاں کو برا کہتے ہیں ۔ پہلے آپ اس کا بندوبست کیجئے ۔ جب یہ بندوبست آپ پہلے کر لیں گے تو ہم تو پیچھے درجے میں ہیں ۔ پھر علماء کے برا کہنے کا یہ بندوبست جو آپ فرماتے ہیں ہم بھی کر دیں گے ۔ اس پر وہ حضرت کہنے لگے کہ اچھا اگر آپ ایسا ہی کر دیں تو ضرر کیا ہے ۔ میں نے کہا کہ اگر آپ بطور حکم کے فرماتے ہیں تو آپ کو حکم فرمانے کا کوئی منصب نہیں ہے اور اگر بطور مشورے کے فرماتے ہیں تو بس آپ مشورہ دے کر سبکدوش ہو گئے ۔ ہم آپ کا شکریہ ادا کرتے ہیں ۔ آگے اس کا ماننا نہ ماننا یہ ہمارا فعل ہے ۔ آپ بے فکر رہیئے اور اپنے کام پر جائیے ۔ وہ بھی چپکے چلے گئے ۔ یہ لوگ سمجھتے ہیں کہ ملانے بے وقوف ہوتے ہیں ۔ جیسے ہم چاہیں گے ویسے کام ان سے لیں گے ۔ یہ نہیں سمجھتے کہ علماء بوجہ اخلاق کے جواب ترکی بہ ترکی نہیں دیتے ، ورنہ ایسی چالوں کو تو خوب جانتے ہیں ۔ علماء کو بھی مناسب ہے کہ ایسی ڈھیل نہ چھوڑیں ۔ لوگوں کو بڑی جرات ہوتی چلی جاتی ہے ۔ چنانچہ ایک اور صاحب نے لکھا