ملفوظات حکیم الامت جلد 12 - یونیکوڈ |
|
مقالات حکمت ( جلد اول ) ------------------------------------------------------------- 222 12 ۔ دین کو ضائع کر کے دنیوی ترقی کرنا کوئی کمال نہیں : یہ جو مقولہ عوام کہا کرتے ہیں کہ اگر سید احمد خاں نہ ہوتے تو مسلمانوں کا نام بھی اب تک نہ ملتا ۔ اس پر مولانا نے فرمایا کہ ہم ناانصاف نہیں ہیں ۔ واقعی دنیوی ترقی اعلی درجے کی کی ۔ اس کا انکار کیسے کر دیں ۔ مگر دین کو ضائع کر کے ایسا کیا ۔ اور یہ بات بھی ہے کہ جو شخص ان میں رہتا ہے اس میں ہمدردی کا مضمون پیدا ہوتا ہے ۔ مگر یہ دیکھنا چاہئے کہ قوم ہے کون ؟ سو وہ ان کے نزدیک امراء ہیں اور وہ بھی انہی کے جرگے کے امراء ۔ عموما وہ بھی نہیں اور غرباء کے ساتھ کچھ بھی ہمدردی نہیں جو کہ عدد میں زیادہ ہونے کی وجہ سے مستحق اس کے ہیں کہ ان کو قوم کہنا چاہئے ۔ 13 ۔ توجہ متعارف بین الصوفیاء قابل ترک ہے : پوچھا گیا کہ صوفیاء کرام پہلے زمانے میں مریدین کو توجہ دیا کرتے تھے ۔ اب یہ طریقہ کم دیکھا جاتا ہے ، اس کی کیا وجہ ہے ؟ فرمایا کہ اکثر محققین صوفیاء نے مریدین پر متعارف توجہ دینے کے طریق کو بالکل ترک فرما دیا ۔ وجہ یہ ہے کہ اس طریق توجہ میں مریدین کے اندر کسی کیفیت کے القاء کے لئے اس قدر استغراق کرنا شرط تصرف ہے کہ بجز اس القاء کے کسی طرف التفات نہ ہو اور تمام تر خیالات سے بالکل خالی ہو جائے ، حتی کہ واقعی اس وقت حق تعالی کی طرف بھی توجہ کم ہو جاتی ہے ۔ سو اس قدر توجہ مستغرق خاص اللہ تعالی کا حق ہے ، ان کو غیرت آتی ہے اور ان پر سخت گراں گزرتا ہے کہ خدا سے اس قدر غائب ہو جائے ۔ اور فرمایا کہ ایک ضرر شیخ کو توجہ متعارف میں یہ ہوتا ہے کہ اپنے تصرفات دیکھ کر چند روز میں عجب پیدا ہو جاتا ہے دوسرا یہ ضرر ہوتا ہے کہ اس متعارف طریق توجہ سے شہرت ہو جاتی ہے اور