ملفوظات حکیم الامت جلد 12 - یونیکوڈ |
|
مقالات حکمت ( جلد اول )------------------------------------------------------------- 121 کرے نہ اس قدر ابتذال ۔ ( 58 ) ہر انسان میں اللہ تعالی کی محبت فطری ہے : فرمایا کہ بعض اہل لطائف کا قول ہے کہ دنیا میں کوئی انسان خدا تعالی کی محبت سے خالی نہیں ہے ۔ مسلم ، کافر سب کو خدا تعالی کی محبت ہے ۔ کسی کو کم کسی کو زیادہ ۔ اور دلیل یہ بیان کی ہے کہ خدا تعالی نے زجر و توبیخ کے لئے کفار کی شان میں فرماتے ہیں : کلا انھم عن ربھم یومئذ لمحجوبون ۔ پس اگر کفار خدا تعالی کو دوست نہیں رکھتے تو اس حجاب کی وعید سے ان کو کیا زجر ہوا ۔ اور اسی کے ساتھ مولانا محمد یعقوب صاحب رحمہ اللہ سے حکمت مشروعیت حج کی نقل کی کہ وہ فرماتے تھے کہ ہر مسلمان کو ظاہر ہے کہ خدا تعالی سے شدت کے ساتھ محبت ہے اور محبت کا خاصہ ہے کہ اگر بالکل قرب و وصال نہ ہو تو یا محبت جاتی رہتی ہے یا محب ہلاک ہو جاتا ہے اور دونوں مضر ہیں ۔ اس لئے خدا تعالی نے محبت و محب کی حفاظت کی حکمت سے ایک مکان بنایا اور اس کو اپنی طرف منسوب فرمایا اور جو معاملہ محبوب کے مشاہدے کے وقت عادتا کیا جاتا ہے ، یعنی طواف و تقبیل و التزام و مثل ذلک اس بیت کے ساتھ بھی مشروع فرمایا کہ محبین کو اگر پورا وصال نصیب نہ ہو تو اس معاملہ ہی سے کچھ تسکین ہو جائے اور اسی واسطے اس میں حجر اسود کو یمین اللہ کا لقب دیا کہ دست بوسی کے لئے بے قرار ہوں تو اس سے تسلی کر لیں ۔ طواف کا حکم دیا کہ عاشق کی طبعی حالت ہے اور چونکہ عشق میں عادتا مانع سے عداوت بھی ہوتی ہے ، اس لئے ایک مقام کو شیطان کی طرف منسوب کر کے اس کی رمی کا حکم دیا ( رمی جمار ) وغیرہ ذلک ۔ اور جب سفر حج اس حکمت سے مشروع ہوا تو اس سفر میں اگر ہزارہا تکلیف بھی ہوں تو پروا نہ کرنی چاہئے ۔