ملفوظات حکیم الامت جلد 12 - یونیکوڈ |
مقالات حکمت ( جلد اول )------------------------------------------------------------- 124 مقصود ہے نہ کہ وصول ۔ کیونکہ مطلوب وہ چیز ہو سکتی ہے جو اس کے اختیار میں ہے اور طلب اختیار عبد میں ہے اور وصول اس کے اختیار سے خارج ہے ۔ البتہ اس معنی میں مطلوب ہے کہ وہ طلب صادق پر لزوما مطلوب ہے ، مقصود استاد علیہ الرحمۃ کا یہ ہے کہ ثمرات پر ہر وقت نظر رکھنا مشوش وقت ہے ، یہ اس کا علاج ہے ۔ ( 65 ) تفویض و رضا سرمایہ سالک ہے : فرمایا کہ اکثر لوگ حالت قبض میں پریشان ہو جاتے ہیں ۔ اس کا علاج یہ ہے کہ جب ایسی حالت پیش آئے تو یہ سمجھے کہ یہ سب خدا تعالی کا فضل ہے اور ہماری مصلحت کے موافق اور ہم کو نہ قبض سے غرض ہے نہ بسط سے نہ ان دونوں کے عدم سے ۔ بلکہ جو حالت ہو ہم اس میں راضی ہیں ، اور اسی کو خدا تعالی کا فضل اور اپنی مصلحت سمجھتے ہیں ۔ اسی کو مولانا فرماتے ہیں : دل کہ اوبستہ غم و خندیدان است : توبگو کہ لائق آں دیدن است بلکہ ع عاشقی زیں ہر دو حالت بر ترست اور عارف شیرازی فرماتے ہیں : بہ درد وصاف ترا حکم نیست دم درکش کہ انچہ ساقی ماریخت عین الطاف است ( 66 ) بلا ضرورت اجتماع موجب خطر ہے : فرمایا کہ فقہاء نے جو نوافل میں تداعی کو منع فرمایا ہے اس میں یہ بھی حکمت ہے کہ نفل کی جماعت تو شرعا مطلوب نہیں ۔ پس اجتماع کی ضرورت تو نہ رہی اور اکثر بلا ضرورت مجمع ہونے سے طرح طرح کے فسادات پیدا ہوتے ہیں اور ضروری کاموں میں کمی پڑتی ہے ۔ اور اس سے نظام عالم کے درہم برہم ہو جانے کا اندیشہ