ملفوظات حکیم الامت جلد 12 - یونیکوڈ |
|
مقالات حکمت ( جلد اول )------------------------------------------------------------- 46 ( 51 ) کشف و کرامت کا طالب نہ ہونا چاہئے : فرمایا خوارق یعنی کشف و کرامت کوئی کمال کی چیز نہیں ۔ اگر اس میں کمال ہوتا تو دجال کو ایسے خوارق کیوں دیئے جاتے کہ جب چاہا پانی برسا دیا ۔ شیطان انسان کے رگ و پے و خون کے اندر پھرتا رہتا ہے ۔ باوجود اتنے بڑے تصرف کے پھر مردود ہی رہا ۔ البتہ بزرگوں سے جو خوراق عادت صادر ہوتے ہیں حکمت اس میں ہدایت غیر مہتدی و تثبیت قلب مہتدی ہوتی ہے ۔ کبھی ایسا ہوا ہے کہ کفار نے معجزہ طلب کیا اور حضور پر نور صلی اللہ علیہ و سلم نے درخواست معجزے کی حق تعالی سے کی ۔ مگر وہاں سے حکم ہوا و ما منعنا ان نرسل بالایات الا ان کذب بھا الاولون ۔ ظاہرا معلوم ہوتا ہے کہ محبوب کی درخواست نا منظور ہوئی جو ظاہرا شان محبوبیت کے خلاف ہے ۔ مگر چونکہ یہ کوئی بڑی چیز نہ تھی ، اس لئے ایسا حکم ہوا ۔ حق تعالی کی درگاہ میں تو محبوب تر اور بڑا کمال عبدیت ہے ۔ ارشاد فرماتے ہیں : وما خلقت الجن والانس الا لیعبدون ۔ جس سے معلوم ہوا کہ بندگی مقصود ہے ، بلکہ بعض اولیاء کرام کرامت کے صادر ہونے سے رویا کرتے اور یہ خوف ہوتا کہ کہیں عجب پیدا نہ ہو جائے اور کچھ ابتلاء نہ ہو جائے ۔ ایک بزرگ کا قصہ ہے کہ ان کے پاس جنت سے شربت آیا ۔ رونے لگے ۔ پوچھا گیا کہ اس نعمت سے خوش ہونا چاہئے ، نہ کہ رونا ۔ فرمایا کہ ڈرتا ہوں کہیں یہ استدراج غضب نہ ہو ۔ اس کی ایسی مثال ہے کہ معلم کے پاس دو لڑکے ہوں ۔ معلم صاحب ایک کو سزا دیں ، دوسرے کو چھوڑ دیں ۔ یہ سوچ کر کہ کل سبق یاد نہ کر کے نہ لایا تو خوب سزا دوں گا ۔ لڑکا تو خوش ہوا کہ میں بچ گیا ۔ مگر نہیں معلوم معلم صاحب کے جی میں کیا ہے ۔ طالب صادق کو چاہئے کہ فرمانبردار رہے ۔ کشف و کرامت کا طالب نہ ہو ۔ ان شاء اللہ تعالی مقصود حقیقی تک پہنچے گا ۔