ملفوظات حکیم الامت جلد 12 - یونیکوڈ |
|
مقالات حکمت ( جلد اول )------------------------------------------------------------- 47 ( 52 ) شریعت پر عمل کے بغیر تقرب حاصل نہیں ہوتا : فرمایا فی زماننا شریعت لوگوں کی نظروں میں مبتذل اور حقیر ہو رہی ہے ۔ ذرہ برابر اس کی قدر نہیں کرتے ۔ آج کل کے صوفیوں کی یہ حالت ہے کہ کلکتہ ، عظیم آباد کی خبریں بتاتے ہیں ۔ ایک نظر اٹھا کر کسی کو بیہوش کر دیا ۔ رنگا ہوا کپڑا پہن لیا ۔ شریعت جس کا چھوٹا سا چھوٹا قانون دستور العمل بنانے کے قابل ، راستہ ایسا صاف کہ نہ کہیں عقبات ہیں نہ خطرات ۔ ان مدعیوں نے اس کو بالائے طاق رکھ چھوڑا ہے ۔ گویا اس سے کچھ سروکار ہی نہیں ۔ ایسے لوگ خدا رسیدہ مقرب بارگاہ مانے جاتے ہیں ۔ بیٹھے بیٹھے اپنی ڈینگ کی لیا کرتے ہیں ۔ اہل شریعت کو گالیاں دیتے ہیں ۔ خدا کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ بغیر شریعت اگر تقرب حاصل کرنا چاہئے تو ہر گز حاصل نہیں کر سکتا ۔ امت محمدیہ کا ادنی شخص جو ان پڑھ ہے وہ ثواب اور جزاء و عطاء میں ایک بڑے کامل عارف کے برابر ہے ۔ اگرچہ فرق اس قدر ہے کہ وہ عارف ہے ، یہ محض مقلد ہے ۔ مگر جو عمل کے برکات ہیں وہ غیر عارف کو بھی میسر ہوں گے ۔ اس کی ایسی مثال ہے کہ پلاؤ دو شخصوں کے سامنے موجود ہے ۔ ایک شخص تو پلاؤ کے اجزاء و ماہیت سے واقف ہے ، دوسرا واقف نہیں ۔ مگر پلاؤ کے استعمال سے جو قوت جاننے والے کو حاصل ہے وہی اس کو بھی حاصل ہے ۔ حضور پرنور صلی اللہ علیہ و سلم نے ایسا سہل الاصول طریقہ مقرر فرمایا کہ کوئی شخص اس کے برتنے سے محروم نہ رہے ۔ عارف ہو یا عامی ۔ آجکل کے عارف کو اگر واردات قلب پر ہونے لگے تو بس اپنے کو مقرب بارگاہ تصور کر لیا ۔ حالانکہ واردات و کشف وغیرہ میں کبھی ابتلاء بھی ہوتا ہے ۔ شیخ اکبر نے لکھا ہے کہ علم کی دو قسمیں ہیں : علم بلا واسطہ ، اور علم بواسطہ ۔ علم بلا واسطہ میں رحمت بھی ہے اور ابتلاء بھی ۔ اور بواسطہ میں رحمت محض ہے ۔ بواسطہ جیسے کہ بواسطہ انبیاء علیہم السلام ۔ اور بلا واسطہ جس طرح کشف اور واردات ۔ ارشاد فرماتے ہیں : وما ارسلناک الا رحمۃ للعالمین ۔ آپ