ملفوظات حکیم الامت جلد 12 - یونیکوڈ |
|
مقالات حکمت ( جلد اول ) -------------------------------------------------------- 23 بنائی ہیں ان کی جہت قبلہ درست ہے ۔ حالانکہ اس وقت ان کے پاس نہ قطب نما تھا نہ جغرافیہ نہ نقشہ ۔ مگر با ایں ہمہ کوئی بڑے سے بڑا مہندس اپنے آلات کے ذریعے سے بھی ان میں نقص نہیں نکال سکتا ۔ بجز اس کے اور کیا کہا جا سکتا ہے کہ خدا کی طرف سے ان کو ایسا علم عطا ہوا تھا کہ بے آلات ایسا کام سر انجام دیا ۔ بڑے بڑے عقلاء مہندس بعد کو پیدا ہوئے جن کا مشغلہ اور انتہائے سعی یہی رہتا تھا کہ اسلام میں نقص پیدا کریں ۔ اور یہ موقع تھا کہ وہ اس پر کچھ اعتراض کرتے مگر نہ ہو سکا ۔ ( 15 ) الف شھر کا عدد تحدید کے لئے نہیں : ارشاد فرمایا کہ لیلۃ القدر خیر من الف شھر میں مراد الف کا عدد معین نہیں ، بلکہ یہ مراد ہے کہ لیلۃ القدر افضل اور بہتر ہے جمیع از منہ سے ۔ گو ان ازمنہ کی مقدار کتنی ہی بڑی کیوں نہ ہو ۔ یہ معنی اس لئے مراد لیا گیا ہے کہ عرب کے لوگوں میں حساب کی کمی کی وجہ سے الف سے زائد مقدار کے لئے کوئی لغت مفرد موضوع نہیں ۔ پس حاصل یہ ہے کہ زائد سے زائد مدت جو تم تصور کر سکتے ہو ، لیلۃ القدر اس سے بھی کہیں بڑھ کر ہے ۔ اب یہ شبہ کہ بجائے شہر کے سال کیوں نہیں فرمایا ۔ اس کا جواب ہے کہ کفار عرب کے ہاں چونکہ سال نسینی کی وجہ سے کم و بیش ہوتا رہتا تھا ۔ منضبط نہ تھا اور شہر کا اہتمام اور انضباط وہ کرتے تھے ، اس لئے شہر کو اختیار فرمایا ۔ باقی سال کا ان کے ہاں کچھ ٹھیک نہ تھا ۔ کبھی تیرہ مہینے کا بنا دیا ، کبھی گیارہ کا ، کبھی پورا ، کبھی کسی مہینے کو سال میں آگے کر دیا ، کبھی پیچھے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کی 9ھ میں حج نہ کرنے کی ایک وجہ علاوہ شغل ہدایت وفود کے یہ بھی سمجھ میں آتی ہے کہ اس سال گو اصلی حساب سے وہ مہینہ ذی الحجہ کا تھا ۔ مگر ان کفار کے حساب سے کچھ آگے پیچھے تھا ۔ لہذا حضور صلی اللہ علیہ و سلم نے بوجہ رفع تہمت اس سال حج نہیں کیا ۔ شاید کفار یہ سمجھیں کہ یہ لوگ ملت ابراہیمی کے خلاف غیر موسم