ملفوظات حکیم الامت جلد 12 - یونیکوڈ |
|
مقالات حکمت ( جلد اول )------------------------------------------------------------- 167 رکعتوں کے نہ ہونے میں تو کوئی شبہ نہیں کرتا ، لیکن اور بدعتوں کو ایسا نہیں سمجھتے ۔ اس میں شبہ کرتے ہیں کہ صاحب یہ تو نیک کام ہیں ، ان میں کیا برائی ہے ۔ ایک شخص نے نقل کیا کہ حضرت مولانا گنگوہی تو لا الھ الا اللہ کے ساتھ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کہنے سے روکتے ہیں ۔ بعد کو تحقیق ہوا کہ اذان کے آخر میں جو لا الھ الا اللہ موذن کہتا ہے اس کے جواب کے بعد اکثر ناواقف محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم بھی کہہ لیتے ہیں ۔ حالانکہ حدیث شریف میں ہے کہ اذان کا جواب کلمات اذان ہی میں دیا جائے ۔ چنانچہ بعد کلمہ آخری لا الھ الا اللہ کے چونکہ موذن محمد رسول اللہ کہتا نہیں ۔ اس لئے صرف لا الھ اللھ کہہ کر جواب بھی ختم کر دینا چاہئے ۔ یہ مقصود تھا حضرت مولانا گنگوہی کا ۔ اس کو اس صورت میں پیش کیا گیا کہ صاحب وہ تو کلمہ میں محمد رسول اللہ کہنے سے منع کرتے ہیں ( نعوذ باللہ ) ۔ اذان کا دین ہونا ظاہر ہے ۔ اس کے احکام میں اپنی طرف سے زیادتی کرنا بھی بدعت ہے ۔ اسی طرح ساری ممنوع بدعتیں دین کی یکساں ہیں ۔ فرق کی کوئی وجہ نہیں ہے ۔ ( 8 ) قابلیت باطنی خداداد نعمت ہے : فرمایا کہ بعض لوگوں میں قابلیت باطنی تو ہوتی ہے ، لیکن تربیت کرنے والے کے نہ ملنے کی وجہ سے وہ فاسد ہو جاتی ہے ۔ جس طرح انڈے کو اگر مرغی سینے والی نہ ملے تو وہ گندہ ہو جاتا ہے ۔ اسی طرح بعضے مرید پیر سے بڑھ جاتے ہیں ، جیسے مرغی کے نیچے اگر بط کا انڈا رکھا جائے تو وہ بط کا بچہ نکالے گی جو مرغی سے قوی ہو گا ۔ ( 9 ) سبب پر نہیں مسبب الاسباب پر نظر ہونی چاہئے : فرمایا کہ لوگ سبب پر نظر کرتے ہیں ، مسبب کو نہیں دیکھتے ۔ جس طرح کوئی پوائنٹس مین سرخ جھنڈی دکھا دے اور گاڑی رک جائے اور گنوار جو اس میں بیٹھا