ملفوظات حکیم الامت جلد 12 - یونیکوڈ |
|
مقالات حکمت ( جلد اول )------------------------------------------------------------- 117 ( 50 ) فقراء بھی فی الجملہ ہمارے محسن ہیں : فرمایا کہ کسی کے ساتھ احسان کر کے اس پر احسان رکھنا برا اور مذموم ہے ۔ لیکن احسان رکھنے کے معنی یہ نہیں ہیں کہ اپنے محسن ہونے کا وسوسہ بھی دل میں نہ آئے اور محسن الیہ کی مخالفت اور عناد پر طبعا رنج بھی نہ ہو ، بلکہ معنی یہ ہیں کہ اس کی مخالفت کے وقت اس کی ایذا رسانی کا عزم محض اس بناء پر نہ کرے کہ ہم نے اس کے ساتھ احسان کیا تھا اور اس کے احسان ماننے کی امید نہ رکھی جائے اور طبعا رنج ہونا یا اپنے محسن ہونے کا وسوسہ پیدا ہونا ایک طبعی اور لازمی امر ہے جس سے چارہ نہیں ، لیکن بصورت مخالفت محسن الیہ کی ایذا رسانی کے درپے ہو جانا اور اسی طرح اس سے شکریہ کی امید رکھنا اور شکریہ پر اس کو لسانا یا حالا مجبور کرنا اپنے اختیار میں ہے اور اس پر مواخذہ ہے ۔ گویا ما حصل یہ ہے کہ اگر نفس میں اپنے محسن ہونے کا خیال پیدا ہو تو اس پر دوسرے امور اختیاریہ ایذا یا اظہار یا طلب شکریہ وغیرہ کو مرتب نہ کرے اور اس خیال کو اس طرح مٹا دے کہ واقع میں اس شخص کا احسان مجھ پر ہے کہ اس نے میرے ہدیہ وغیرہ کو قبول کر لیا جس سے میرا یہ ذخیرہ آخرت میں پہنچ گیا ورنہ اگر فقراء متفق ہو کر سب کے عطایا رد کر دیا کریں تو آخرت میں جمع کرنے کی کوئی صورت ہی نہ رہے ۔ ( 51 ) تنگی کی حالت میں صدقہ کی فضیلت زیادہ ہے : حدیث سبق درھم ماتھ درھم کی بابت فرمایا کہ ظاہرا یوں معلوم ہوتا ہے کہ یہ سبق بشاشت قلب کی وجہ سے نہیں ہے جیسا کہ بعض نے کہا ہے ، بلکہ اعطاء فی العسر کی وجہ سے ہے ۔ مثلا ایک شخص کے پاس ایک ہی درہم ہے اور وہ اس نے دے ڈالا اور دوسرے کے پاس سینکڑوں ہیں جن میں سے اس نے ایک سو دے دیئے تو پہلے کو باوجود ایک اور سو کے عظیم الشان تفاوت مقداری کے