ملفوظات حکیم الامت جلد 12 - یونیکوڈ |
|
مقالات حکمت ( جلد اول )------------------------------------------------------------- 88 میں یہ بات آئی کہ جب کوئی شخص نہایت خائف ہوتا ہے تو وہ ڈر کر کہتا ہے کہ مجھ سے قصور ہو گیا ہو معاف کر دیجئے ۔ حالانکہ اس سے کوئی گناہ نہیں ہوا ہوتا ۔ اس طرح دوسرا اس کی تسلی کے لئے کہہ دیتا ہے کہ اچھا ہم نے تمہارا قصور معاف کیا ۔ اسی طرح چونکہ اس خیال سے آپ کو غم رہا کرتا تھا حق تعالی نے تسلی فرما دی ۔ ( 23 ) عدم الفعل اور ترک الفعل میں فرق ہے : فرمایا کہ حدیث شریف میں آیا ہے کہ ما اکل رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم علی خوان ولا سکرجۃ ولا خبزلہ مرقق یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے چوکی اور طشتری پر کھانا نہیں کھایا اور نہ کبھی آپ کے لئے چپاتی پکی ۔ مشہور یہ ہے کہ جس کام کو آپ نے نہ کیا وہ نہ کرنا چاہئے اور اس قاعدہ کی اس سے تائید کی کہ عیدین میں مثلا اقامت اور اذان آپ کے وقت میں نہیں ہوئی لہذا جماعتانہ کرنا چاہئے ۔ لیکن قاعدہ کلیہ یاد رکھنا چاہئے کہ ایک تو ہے عدم الفعل اور ایک ہے ترک الفعل ان دونوں میں اس کے اعدام کا قصد ہوتا ہے پھر یہ قصد جس مرتبہ کا ہو گا اس فعل کا ناپسندیدہ ہونا ثابت ہو گا اور اس فرق کو اہل اجتہاد خوب پہچانتے ہیں ۔ پس عدم الفعل سے تو اس کا کرنا ناجائز نہیں ہوتا بشرطیکہ اور کوئی قباحت شرعی لازم نہ آئے اور ترک الفعل البتہ ناپسندیدگی ہے ۔ اس حدیث میں اس امر کا بیان ہے کہ اس وقت ایسے تکلفات نہ تھے پس مدلول اس کا عدم الفعل ہے نہ کہ ترک الفعل ۔ اب اگر کوئی طشتری میں کھائے یا چپاتی کھائے جائز ہے مگر ازارہ افتخار نہ ہو میز پر کھانے میں چونکہ افتخار و تشبہ کا قبح ہے وہ اس مستقل دلیل سے ممنوع ہو گا ۔