ملفوظات حکیم الامت جلد 12 - یونیکوڈ |
|
مقالات حکمت ( جلد اول )------------------------------------------------------------- 84 دلیل نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ آج تک کوئی اور بھی گیا ہے میں نے کہا کہ یہ نظیر کا مطالبہ ہے ثبوت کا نہیں اور نظیر کا پیش کرنا مدعی کے ذمہ نہیں ہے ۔ علاوہ اس کے وہ بھی ایک واقعہ ہو گا اس کے لئے بھی نظیر کی ضرورت ہو گی ۔ پھر اس نظیر ثانی کے لئے بھی نظیر کی ضرورت ہو گی ۔ الی غیر النھایۃ ۔ تو تسلسل لازم آئے گا اور وہ محال ہے اور اگر کسی نظیر کو کہ وہ ایک واقعہ ہے بلا نظیر آپ مان لیں گے تو اسی واقعہ کو بلا نظیر کیوں نہ مان لیجئے کیونکہ ایک کے بلا نظیر ماننے میں اور ایک کے بلا نظیر نہ ماننے میں ترجیح بلا مرجح ہے انہوں نے کہا کہ صاحب یہ تو بالکل محال ہوتا ہے ۔ میں نے کہا کہ مستبعد ہے محال نہیں اور مستبعد کا وقوع بطور خرق عادت کے ممکن ہے اور استبعاد اور چیز ہے استحالہ اور چیز ہے مگر وہ کسی طرح نہ سمجھے ، اپنی ہی ہانکتے رہے ۔ یہ حکایت اس پر بیان کی تھی کہ آج کل اکثر لوگ جس درجہ کا سوال کرتے ہیں اس درجہ کا فہم نہیں رکھتے اس لئے جواب نہیں سمجھ سکتے اور خطا نکالتے ہیں اہل علم کی کہ جواب نہیں دے سکتے ۔ ( 17 ) مخدوم کو راحت پہنچانا اصل ادب ہے : ایک مہمان نے اس واقعہ کے متعلق استفسار کیا کہ بروقت وصال حضور اکرم صلی اللہ علیہ و سلم نے دوات قلم منگوایا اور حضرت عمر نے کہا کیا ضرور ؟ بجواب اس کے ارشاد فرمایا یہ اعتراض صرف حضرت عمر پر نہیں بلکہ اس میں تو خود حضور صلی اللہ علیہ و سلم پر بھی کتمان حق کا اعتراض لازم آتا ہے ۔ آپ پر تبلیغ احکام فرض تھی ۔ اگر کوئی حکم واجب تھا تو آپ نے کیوں نہ ظاہر فرمایا ۔ اگر اس وقت دوات قلم نہیں آئی تھی تو دوسرے وقت منگا کر تحریر فرما دیتے ، کیونکہ آپ کئی روز اس واقعہ کے بعد زندہ رہے ہیں ۔ چنانچہ یہ واقعہ پنجشنبہ کا ہے اور وفات دو شنبہ کو ہوئی اس سے معلوم ہوا کہ حضور کو کوئی نیا حکم ارشاد فرمانا نہ تھا بلکہ کسی امر قدیم کی تجدید و تاکید مقصود تھی چونکہ حضرت عمر سمجھ گئے اس لئے آپ نے گوارا نہ کیا کہ حضور تکلیف