ملفوظات حکیم الامت جلد 12 - یونیکوڈ |
مقالات حکمت ( جلد اول ) ------------------------------------------------------------- 198 باواز بلند فرمایا کہ اشرف علی نے جو کچھ لکھا ہے سب ٹھیک ہے ۔ اور آہستہ سے یہ فرمایا کہ اشرف علی سے کہئے گا کہ ان باتوں کے لئے یہ وقت مناسب نہیں ۔ پھر فرمایا کہ میں سمجھا کہ زور سے فرمانا موافق حکم شرعی ہونے میں نص ہے اور آہستہ فرمانا قرینہ ہے ۔ اس کے مشورہ ہونے کا اور یہ خواب اس وقت کا ہے جبکہ بعض تصانیف پر کہ منجملھ ان کے اصلاح الرسوم بھی ہے ۔ لوگوں میں شورش پھیل رہی تھی ۔ ( 75 ) نزع میں شدت و سہولت کا تعلق قوت مزاج سے ہے : عرض کیا گیا کیا نزع ہر شخص کو زیادہ ہوتا ہے ؟ فرمایا کہ نہیں ، بلکہ یہ قوت مزاج و طبیعت و شدت تعلق روح مع الجسد پر مبنی ہے ۔ جو قوی لوگ ہیں ان کو شدت ہوتی ہے ۔ ضعفاء کو اس قدر نہیں ۔ چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کو سختی ہوئی ۔ چونکہ آپ قوی المزاج بھی تھے اور بوجہ شفقت کے امت کے ساتھ تعلق بھی شدید تھا ۔ کچھ کافر و مومن کی اس میں تخصیص نہیں کہ جس سے شدت نزع پر مومن پر بدگمانی اور سہولت نزع پر کافر کے کمال کا شبہ ہو ۔ ( 76 ) آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کے پیچھے دیکھنے کی لطیف توجیہ : فرمایا کہ آئینہ میں صورت جب تک نظر آتی ہے جب تک کہ آنکھ کسی دیکھنے والی کی کھلی ہوئی ہو ، کیونکہ نظر آنے کی حقیقت یہ ہے کہ شعاع آنکھ سے نکل کر آئینہ پر پڑ کر پھر رائی کی طرف لوٹتی ہے ۔ اس لئے صورت نظر پڑتی ہے جب نگاہ نہ کی تو شعاع نہ نکلی تو پھر نظر آنے کا کوئی سبب نہیں ۔ غرض آئینہ میں جو نظر آتا ہے وہ کوئی مبائن چیز نہیں ، بلکہ اس چہرے پر نگاہ لوٹ کر پڑتی ہے ۔ جب مرئی سے اپنی شعاعوں کا تعلق علت ہے رویت کی ۔ پس اگر کسی شخص کو یہ قوت حاصل ہو کہ سیدھی شعاعوں کو مقوس کر سکے تو اس کو پیچھے سے بھی مثل سامنے کے نظر