ملفوظات حکیم الامت جلد 12 - یونیکوڈ |
|
مقالات حکمت ( جلد اول )-------------------------------------------------------------- 39 ایک ایسا ہی مضمون شہادت کربلا کے متعلق تھا ۔ اس قسم کے مسائل میں جو غلط فہمی سے سائل کچھ کا کچھ سمجھ کر پوچھتا ہے اور اس بناء پر جواب حاصل کر کے بانی فساد بنتا ہے ۔ ارشاد فرمایا کہ میرا معمول جواب میں یہ ہے کہ لکھ دیتا ہوں کہ انہوں نے کچھ اور فرمایا ہو گا ۔ عالم آدمی کبھی اس قسم کی بات نہیں کہہ سکتا ۔ آپ نے غلطی سے کچھ اور خیال کر لیا ہے اور واقعی یہی بات ہے تو خود ان کے ہاتھ سے لکھوا کر بھیجئے ۔ فرمایا کہ پھر کوئی کچھ نہیں لکھتا ۔ یہ طرز رفع فتنہ و انسداد فساد کے لئے بہت مستحسن ہے ۔ ( 35 ) اصل رونا دل کا ہے : ایک دفعہ کسی شخص نے یہ لکھا کہ میں حج سے پہلے روتا تھا ۔ اب رونا نہیں آتا ۔ اس لئے یہ غم رہتا ہے کہ حالت کہیں پہلے سے خراب نہ ہو گئی ہو ۔ ارشاد فرمایا کہ میں نے یہ جواب لکھا کہ ایک رونا ہے آنکھ کا ۔ سو وہ اختیار میں نہیں اور غیر اختیاری کا نہ ہونا موجب تردد نہیں ۔ اور ایک رونا ہے دل کا سو وہ آپ کو حاصل ہے ۔ چنانچہ مغموم رہنا اس کی علامت ہے ۔ پس کوئی فکر کی بات نہیں ۔ ( 36 ) تکثیر نوافل کی بجائے معاصی سے رکنا اہم ہے : ارشاد فرمایا کہ تکثیر اعمال و اشغال و نوافل تو نفس پر آسان ہے ، کیونکہ یہ وجودی شے ہے ۔ دوسرے بھی اس کا مشاہدہ کرتے ہیں ۔ اس لئے اس میں نفس کو حظ بھی ہوتا ہے اور اس میں عجب یا ریاء یا طلب جاہ کا موقع بھی مل سکتا ہے ۔ اور جو اعمال عدمی ہیں جیسے معاصی سے رک جانا ، مثلا کوئی شخص غیبت نہیں کرتا ۔ یہ نفس پر بہت گراں ہیں ۔ کیونکہ اس میں ایک تو حظ نہیں ۔ دوسرے ریاء یا طلب جاہ محتمل نہیں ۔ کیونکہ یہ محل مشاہدے کا نہیں ۔ اور کوئی اس کی طرف التفات بھی نہیں کرتا ۔ اس لئے نفس کو موقع ریاء یا طلب جاہ کا نہیں ملتا ۔ حالانکہ احادیث