ملفوظات حکیم الامت جلد 12 - یونیکوڈ |
|
مقالات حکمت ( جلد اول )------------------------------------------------------------- 129 بھی چاہے تو ادھر سے ایسا جذب کامل ہوتا ہے کہ یہ مجبور ہو جاتا ہے ، چھوڑا نہیں جاتا اور اسی غزارت علم حضرت حاجی صاحب کی تائید میں ایک دوسری حکایت بیان کی کہ ایک صاحب حال دہلوی کی ایک حکایت مشہور ہے کہ مسجد جامع دہلی سے ماہ رمضان میں نماز جمعہ پڑھ کر اتر رہے تھے ۔ ایک بڑھیا نے گلاس شربت پیش کیا ۔ آپ نے لے کر پی لیا ۔ اس پر شبہ ظاہر یہ ہے کہ بڑھیا کا دل خوش کرنے کے لئے صوم رمضان کا توڑ دینا کیونکر جائز ہو سکتا ہے ۔ حضرت حاجی صاحب نے فرمایا کہ وجہ اس کی یہ تھی کہ مولانا سے اس وقت حقیقت صوم محجوب تھی اور حقیقت قلب ان پر منکشف تھی ۔ اس میں ایسے مغلوب ہوئے کہ دل دکھانا گوارا نہ ہوا اور افطار صوم کی مضرت نظر سے محجوب ہو گئی ۔ ( 76 ) بلا ضرورت اجتماع محتمل نزاع ہے : فرمایا کہ تمدن اور قیام سلطنت کا بڑا مسئلہ یہ ہے کہ بلا ضرورت عوام کا اجتماع نہ ہونے پائے ۔ تمام سلطنتوں کو اس کا خاص اہتمام ہے ۔ سو کلام مجید سے بھی یہ مفہوم ہوتا ہے ۔ چنانچہ اس آیت میں وہ موجود ہے ۔ فاذا قضیت الصلوۃ فانتشروا فی الارض وابتغوا من فضل اللہ واذکروا اللہ کثیرا لعلکم تفلحون ۔ کیونکہ انتشار کا حکم اس وجہ سے ہوا کہ ضرورت اجتماع باقی نہیں رہی ۔ اگر مختلف الطبع لوگ بلا ضرورت ایک جگہ رہیں گے تو فساد و نزاع کا احتمال ہے ، اور اسی لئے انتشروا کے بعد یہ بھی فرما دیا کہ ابتغوا من فضل اللہ جس کا خلاصہ یہ ہے کہ مسجد سے نکل کر بھی آوارہ نہ پھرو ، بلکہ خدا کے رزق کی طلب میں مشغول ہو جاؤ ۔ آگے اس شغل بالدنیا کے مفاسد کا علاج فرماتے ہیں کہ اذکرو اللہ کثیرا لعلکم تفلحون ۔ تو ہر پہلو کو کیسا معتدل کیا ہے اور یہی اعتدال وہ چیز ہے کہ قرآنی تعلیم کے سوا کسی دوسری جگہ اس مرتبہ میں میسر نہیں ہو سکتی ۔