ملفوظات حکیم الامت جلد 12 - یونیکوڈ |
|
مقالات حکمت ( جلد اول )------------------------------------------------------------- 165 دستور العمل بیان کر دیتا ہوں ۔ ہر خاص و عام کے عمل کرنے کے لئے لیکن ساتھ ہی اتنا ضروری ہے کہ خط و کتابت کے ذریعے اپنے حالات سے وقتا فوقتا مطلع کرتا رہے ۔ جیسا کہ مریض کو طبیب سے اپنے مزاج کا تغیر و تبدل کہتے رہنا لازمی ہے ، تاکہ وہ مناسب حال نسخہ میں اصلاح کرتا رہے اور مسائل غامضھ تصوف کا بیان عام لوگوں میں بے سود ہے ، بلکہ مضر ۔ ( 5 ) علماء لوگوں کو عقائد کفریہ سے آگاہ کرتے ہیں : برسبیل وعظ بیان فرمایا کہ آج کل لوگ کہتے ہیں کہ مولوی لوگ تو کافر بناتے ہیں ۔ سو جناب کافر بناتے نہیں بلکہ کافر بتاتے ہیں ۔ ایک نقطہ ہی کو آپ لوگ اڑا جاتے ہیں ۔ یعنی کافر تو لوگ خود بنتے ہیں مگر خود خبر نہیں نہیں ہوتی کہ ہم کافر ہو گئے ۔ مولوی بتا دیتے ہیں ۔ جیسے کوئی اندھا جا رہا تھا ، آگے کوئی خندق تھی مگر نظر نہ آتی تھی ۔ کسی نے کہا دیکھو آگے خندق ہے ۔ اندھے نے کہا کہ کیا دلیل ہے کہ آگے خندق ہے ۔ بس دلیل یہی ہے کہ آگے چلنے دے ، جب گرے گا خود معلوم ہو جائے گا ۔ اس کو خود سوجھتا نہیں تو آنکھوں والوں کے کہنے پر اعتماد کرنا چاہئے تھا ۔ سو جناب ہم لوگ متنبہ کرتے ہیں کہ دیکھو یہ کفر کی بات ہے ۔ اس سے توبہ کر لو ورنہ آگے چل کر دوزخ کے گڑھے میں گرو گے ۔ ( 6 ) دولت سے راحت حاصل نہیں ہوتی : برسبیل وعظ بیان فرمایا کہ عیش روپے پیسے کا نام نہیں ہے ۔ البتہ دولت ذریعہ عیش کا ہو جاتا ہے ۔ دیکھئے ایک شخص امیر کبیر پر جس کے دروازے پر ہاتھی جھوم رہے ہوں کوئی مقدمہ فوجداری کا پڑ جائے تو اس کی کیا کیفیت ہوتی ہے ؟ کسی چیز میں اس کو خظ نہیں ہوتا ۔ کوئی کہتا ہے کہ مال و دولت سب کچھ موجود ہے ، پھر کیوں پریشان ہو ؟ تو جواب دیتا ہے کہ میں اس مال و دولت کو لے کر کیا چولہے میں