ملفوظات حکیم الامت جلد 12 - یونیکوڈ |
مقالات حکمت ( جلد اول )------------------------------------------------------------- 98 بس میرا معلوم کر لینا کافی ہے ۔ مولانا نے عرض کیا کہ اب تو آپ تشریف رکھتے ہیں ۔ آپ ہی کر لیجئے ۔ حضرت نے فرمایا کہ یہ بھی کوئی بات ہے ؟ ممکن ہے کہ اس کو تم سے عقیدت ہو مجھ سے نہ ہو ۔ تم ہی بیعت کرو ۔ چنانچہ مولانا نے داخل سلسلہ کیا ۔ اس سے معلوم کرنا چاہئے کہ کس درجہ کے خلیفہ مجاز تھے مولانا گنگوہی قدس سرہ ۔ ( 14 ) حضرت تھانوی کو حضرت حاجی صاحب نے بلا درخواست بیعت فرما لیا تھا : فرمایا اولا درخواست بیعت کی میں نے زمانہ طالب علمی میں حضرت مولانا رشید احمد صاحب قدس اللہ سرہ ہی سے کی تھی ۔ اس وقت آپ دیوبند تشریف لائے ہوئے تھے تو میری درخواست پر فرمایا کہ اس وقت یہ خطرہ شیطانی ہے ۔ بعد تحصیل علم بیعت کرنا مناسب ہے اور حضرت مولانا قدس اللہ سرہ کا گزر مدرسہ عالیہ دیوبند میں ایسی جانب سے ہوا تھا کہ وہاں اینٹیں تھیں ۔ میں جو مصافحہ کے لئے چلا تو پھسل گیا ۔ حضرت مولانا قدس اللہ سرہ نے میرا ہاتھ پکڑ لیا ۔ واقعی دستگیری کی فال نیک تھی ۔ بعض طلباء کو جو مجھ سے تحصیل علم میں کم تھے کسی مصلحت سے بیعت فرما لیا ۔ مجھ کو اس کا بڑا خیال ہوا کہ مجھے کیوں محروم رکھا ۔ اس زمانہ میں مولانا حج کے لئے تشریف لئے جاتے تھے ۔ میں نے اعلی حضرت حاجی صاحب قدس اللہ سرہ کی خدمت میں لکھا کہ مولانا سے آپ فرما دیجئے کہ مجھے بیعت کر لیں ۔ وہ عریضہ بھی مولانا رشید احمد صاحب قدس اللہ سرہ ہی کو دیا ۔ سادگی مزاج میں ایسی تھی کہ مولانا ہی کی تو شکایت اور مولانا ہی کو عریضہ دیا ۔ جب مولانا قدس اللہ سرہ واپس تشریف لائے سفر حج سے تو اعلی حضرت حاجی صاحب کا والانامہ لائے ۔ اسی عریضہ کے جواب میں خدا جانے کیا کیا باتیں آپس میں ہوئی ہوں گی اور کیا عجب مولانا نے ہی پڑھ کر