ملفوظات حکیم الامت جلد 12 - یونیکوڈ |
|
مقالات حکمت ( جلد اول )------------------------------------------------------------- 78 ( 6 ) مضمون حدیث کی ایک لطیف توجیہ : ارشاد فرمایا کہ حدیث میں مضمون ہے : سید اشباب اھل الجنۃ الحسن والحسین و سیدا کھول اھل الجنۃ ابوبکر و عمر ۔ اس میں خدشہ ہوا کرتا ہے کہ عمر ہر دو امامین کی بھی تو کہولت کو پہنچی ہے ۔ کیونکہ حضرت حسن کا انتقال قریبا پینتالیس برس کی عمر میں ہوا ، اور حضرت حسین قریبا چھپن ستاون برس کی عمر میں شہید ہوئے ۔ پھر ان کو شباب کیسے فرمایا ۔ اور اگر اس کا جواب یہ دیا جائے کہ یہاں شباب شیخوخت کے مقابلہ میں ہے ۔ چونکہ امامین کی عمر شیخوخت تک نہیں پہنچی اس لئے ان کو شاب فرمایا ۔ تو اس کی توجیہ تو ہو جائے گی مگر یہ وجہ شیخین میں بھی مشترک ہے ، پھر ان کو کہول کہنے کی کیا حکمت ہے ۔ سو توجیہ اس کی یہ مناسب معلوم ہوتی ہے کہ حضرات شیخین وفات کے وقت کہول تھے ۔ ان کے مجموعہ وفاتیں کے وقت یعنی جب حضرت عمر کی وفات ہوئی حضرات حسنین شاب تھے ۔ پس لفظ شاب اپنے معنی پر رہے گا ۔ ( 7 ) شوال میں قضائے رمضان سے شوال کے چھ روزوں کی فضیلت حاصل نہ ہو گی : ارشاد فرمایا کہ بعض فقہائے متاخرین نے جو شوال کے چھ روزوں کے بارے میں یہ جزئیہ لکھا ہے کہ اگر ان ایام میں قضائے رمضان یا کفارہ یا نذر کا روزہ رکھ لے تو اس کے ضمن میں شش عید کے فضیلت بھی حاصل ہو جائے گی ، سو یہ خلاف تحقیق ہے ۔ اور اس مسئلہ کی اصل صاحب مذہب سے کہیں منقول نہیں ۔ محض متاخرین نے اس کا قیاس تحیۃ الوضوء یا تحیۃ المسجد پر کیا ہے ۔ یعنی اگر وضو کر کے فرض پڑھ لے یا دخول مسجد کے بعد فرض پڑھ لئے تو تحیۃ الوضوء اور تحیۃ المسجد بھی ادا ہو گیا ۔ مگر یہ قیاس عندالتامل الصادق ٹھیک نہیں کیونکہ تحیۃ الوضو