ملفوظات حکیم الامت جلد 12 - یونیکوڈ |
مقالات حکمت ( جلد اول )------------------------------------------------------------- 79 اور تحیۃ المسجد کی مشروعیۃ میں حکمت و علت یہ کہ کوئی وضو یا کوئی دخول مسجد صلوۃ سے خالی نہ ہو ۔ سو یہ حکمت ادائے فرض سے بھی حاصل ہے بخلاف صیام ایام مذکورہ کے کیونکہ یہاں خود فضیلت ان ایام کے صوم کی الگ مقصود ہے اور فرضیت اور وجوب قضاء رمضان و نذر و کفارہ جدا مقصود ہے پس یہ قیاس مع الفارق ہے ۔ چنانچہ حدیث میں جو وارد ہے کہ رمضان کے بعد ان چھ روز دن کے رکھنے سے گویا تمام سال روزے رکھے تو حدیث ہی میں اس کی وجہ بیان ہوئی ہے کہ حق تعالی نے فرمایا ہے : من جاء بالحسنۃ فلہ عشر امثالھا ۔ رمضان تو برابر دس ماہ کے ہو گیا اور یہ چھ دن برابر ساٹھ دن یعنی دو ماہ کے ہو گئے سو جب چھ روزہ رمضان مثلا قضاء ہو گئے اور ان کو شوال میں ادا کیا تو رمضان کے روزے تو اب پورے ہوئے اور دس ماہ کا ثواب اب ملا تو یہی چھ روزے دہ ماہ بقیہ کے قائم مقام کیسے ہو جائیں گے ۔ ( 8 ) نابالغ دوسرے کو ایصال ثواب کر سکتا ہے : مولوی محمد صاحب متوطن بنگال نے پوچھا کہ نابالغ کچھ پڑھ کر کسی کو بخش سکتا ہے یا نہیں فرمایا کہ ہاں بخش سکتا ہے ۔ اس پر انہوں نے شبہ کیا کہ نابالغ کا تبرع جائز نہیں ۔ اس پر حضرت نے ارشاد فرمایا کہ وہ حکم مخصوص مال کے ساتھ ہے خواہ مال حقیقی ہو یا مال حکمی ہو اور ثواب مال نہیں جو اس کا تصرف غیر معتبر ٹھہرایا جائے دوسرے اس سے قطع نظر تصرف تین قسم کے ہیں ایک نافع محض ۔ دوسرے ضار محض ۔ تیسرے من وجہ ضار من وجہ نافع ۔ سو نافع محض تو بدون ولی کی اجازت کے بھی معتبر ہیں اور ضار محض ولی کی اجازت سے بھی معتبر نہیں اور جو من وجہ ضار اور من وجہ نافع ہیں وہ ولی کی اجازت سے معتبر ہو سکتے ہیں اور ایصال ثواب نافع محض ہے کیونکہ نابالغ کا اس میں ذرا بھی ضرر نہیں خود اس کو بھی ثواب ملے گا اس لئے اس کے درست ہونے میں شبہ نہیں ۔